نیپلز..... نیپلز کے مغربی نواح میں واقع کیمپ فلیگری نامی آتش فشاں صدیوں سے خاموش سویا ہوا ہے مگر اب ماہرین طبقات الارض نے اس علاقے میں زیر زمیں ہونے والے جغرافیائی اور کیمیائی تغیرات کا جائزہ لینے کے بعد یہ انکشاف کیا ہے کہ یہ آتش فشاں اب کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔ تاریخی اعتبار سے عالمی شہرت کے حامل اس آتش فشاں کا آخری تباہ کن فشار 1538ءمیں ہوا تھا ۔ اس سے قبل تقریباً100سال تک اس کے قریب اور اردگرد متعدد چھوٹے چھوٹے فشار ہوتے رہے تھے۔1950ءمیں اس سوئے ہوئے آتش فشاں نے ایکبار پھر کروٹ لینے کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں پھر کچھ زلزلے آئے ۔ ماہرین طبقات الارض نے اس علاقے میں ہونے والی زمینی الٹ پلٹ کے انداز کے 500سالہ ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد ماہرین نے یہ پیش گوئی کردی ہے کہ اب وہ نازک وقت آگیا ہے کہ جب یہ خوابیدہ آتش فشاں دوبارہ پورے غیض غضب سے پھٹ سکتا ہے اسلئے نہ صرف آس پاس کے لوگوں کو بلکہ اطالوی حکام کو بھی صورتحال پر کڑی نگاہ رکھنی چاہئے۔ورنہ علاقے کے 3لاکھ 60ہزار افراد کے ہلاک اور متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ علاقے کی مجموعی آبادی 10لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے۔ اگر فشار ہوا تو اس سے اتنی بڑی تباہی مچے گی کہ نہ صرف یہ کہ میلوں کا علاقہ فشاری گردو غبار سے اٹ جائیگا بلکہ علاقے کے اوپر اور اسکے آس پاس پرواز کرنا بھی ناممکن ہوجائیگا۔ اس تحقیقی رپورٹ کے نگراں ڈاکٹر کرسٹوفر کلبرن کا کہنا ہے کہ امکانی خراب صورتحال میں پورے اٹلی کی فضائیں ہوابازی کیلئے مشکل ہوجائیں گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنے دنوں تک خاموش رہنے کی وجہ سے کچھ سائنسدان یہ سمجھنے لگے تھے کہ اب اس آتش فشاں میں کوئی دم خم نہیں رہا مگر یہ خیال جلد غلط ثابت ہوسکتا ہے۔