مصنوعی ذہانت کی آگاہی: سعودی عرب عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر
سٹینفورڈ یونیورسٹی کے سروے میں کئی شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے( فوٹو: عرب نیوز)
سٹینفورڈ یونیورسٹی کی 2023 کی مصنوعی ذہانت انڈیکس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب مصنوعی ذہانت کے بارے میں سماجی بیداری کے لیے عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ سٹیڈی پالیسی سازوں،محققین اور صنعت کے پیشہ ور افراد کو مصنوعی ذہانت اور مستقبل کے ممکنہ رجحانات کے حوالے سے موجودہ صورتحال کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے معلومات فراہم کرتی ہے۔
اس سال کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور خدمات سے نمٹنے میں سعودی شہریوں میں اعتماد کی بلند شرح ہے۔
ٹیکنالوجی کے حوالے سے لوگوں کی پازیٹیوٹی اور رجائیت کے لحاظ سے مملکت چین کے بعد عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے۔
سروے میں کئی شعبوں کا احاطہ کیا گیا جس میں سب سے اہم مصنوعی ذہانت، خدمات کے فوائد اور قدر کے بارے میں معاشرے کے علم کی حد ہے۔
سروے میں جواب دہندگان کی زندگیوں پر مصنوعی ذہانت مصنوعات اور خدمات کے مثبت اثرات کے بارے میں اگلے تین سے پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب چین کے ساتھ مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہے۔
سعودی عرب کو مصنوعی ذہانت میں دلچسپی ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد سلمان نے 2019 میں اوساکا میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ ہم سائنسی اختراعات، بے مثال ٹیکنالوجیز اور ترقی کے لامحدود امکانات کے دور میں رہتے ہیں‘۔
شہزادہ محمد سلمان کا کہنا تھا کہ ’ اگر بہتر طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ نئی ٹیکنالوجیز جیسے مصنوعی ذہانت اور چیزوں کا انٹرنیٹ، بہت سے نقصانات سے بچ سکتی ہیں اور بڑے فائدے لا سکتی ہیں‘۔