حکومت ستمبر اکتوبر میں الیکشن کی بات کرتی ہے تو مذاکرات کی ضرورت نہیں: عمران خان
عمران خان کے خلاف عسکری اداروں کے خلاف بیانات دینے کا مقدمہ درج ہے (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تین مئی تک عبوری ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔
عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں عسکری اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے مقدمے کی سماعت جمعے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی جس کے بعد ان کی ضمانت منظور کی گئی۔
عدالت نے عمران خان کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ ضمانت ملنے پر عدالت نے پولیس کو تین مئی تک عمران خان کی گرفتاری سے روک دیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف تھانہ رمنا میں درج مقدمے کو دیگر مقدمات کے ساتھ یکجا کر دیا گیا ہے۔
’اب بال حکومت کے کورٹ میں ہے‘
عدالت میں پیشی کے موقعے پر عمران خان نے صحافیوں سے غیررسمی گفتگو میں حکومت کے ساتھ مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں نے اپنی ٹیم بتایا ہے کہ اگر حکومت فوری اسمبلی توڑ کر الیکشن کرانا چاہتی ہے تو ہی بات کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب بال حکومت کے کورٹ میں ایک دن الیکشن کرانے ہیں تو کرائیں، اگر وہ دوبارہ وہی ستمبر اکتوبر(میں الیکشن کرانے) کی بات کرتے ہیں تو کوئی ضرورت نہیں۔‘
انہوں نے پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے کہا کہ ’اگر 14 مئی کی تاریخ گزر گئی تو آئین ٹوٹ جائے گا۔ پارلیمنٹ نہیں آئین سپریم ہوتا ہے۔‘
اس موقعے پر کمرہ عدالت میں عمران خان کے ہمراہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کے ارکان شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری بھی موجود تھے۔
’نہیں چاہتا کہ کوئی انٹرنیشنل خبر بن جائے‘
تنازع کشمیر کے حوالے سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے منسوب واقعے سے متعلق سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس سے بھی زیادہ چیزیں پتا ہیں مگر یہ نیشنل سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ میں نہیں چاہتا کوئی انٹرنیشنل خبر بن جائے اور ملک کا نقصان ہو۔‘
خیال رہے کہ ایک دن پہلے جمعرات کو ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کروانے کے معاملے پر حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں مکمل ہوگیا ہے۔
جمعرات کو ہونے والے مذاکرات میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق، یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر اور سیدہ کشور زہرا حکومتی وفد میں شامل تھے۔
جمعرات کی ہی صبح چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ایک مرتبہ پھر حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
قبل ازیں 20 اپریل کو ہونے والی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے حکومت اور اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کو مذاکرات کے ذریعے انتخابات کی تاریخ طے کرنے اور معاملہ حل کرنے کا کہا تھا۔
جمعرات کے روزچیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی۔