Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کس کے کہنے پر فوج کے خلاف مہم چلائی؟ شہباز شریف کا عمران خان سے سوال

آئی ایس پی آر نے جاری بیان میں کہا تھا کہ عمران خان کے بےبنیاد الزامات ناقابل قبول ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے عائد الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ ان کی سیاست سراسر جھوٹ اور یو ٹرن پر مبنی ہے۔
شہباز شریف نے منگل کو ٹویٹ کیا کہ عمران خان اپنی خواہشات کے مطابق عدلیہ کو مائل کرنا چاہتے ہیں اور ایسا رویہ اپنایا ہوا ہے کہ جیسے قوانین ان پر لاگو ہی نہیں ہوتے۔
وزیراعظم نے عمران خان کے سامنے چند سوالات پیش کرتے ہوئے کہا ’میں نے اپنی ٹویٹ میں آپ کے بارے میں جو کچھ کہا ہے وہ پچھلے کچھ سالوں کے حقائق سے ثابت ہوتا ہے۔‘
شہباز شریف نے سابق وزیراعظم کے سامنے پہلا سوال رکھا کہ ’آپ کے اقتدار سے نکلنے کے بعد پاکستان آرمی کو بطور ادارہ بدنام کرنا آپ کی سیاست کا حصہ بن گیا ہے جسے آپ بار بار دہراتے ہیں۔ کیا آپ نے وزیرآباد حملے سے پہلے ہی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی کی قیادت پر مسلسل کیچڑ اچھالنا شروع نہیں کر دیا تھا۔‘
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے دوسرے سوال میں پوچھا کہ ’روز مرہ کی بنیاد پر دھمکیاں دینے اور بے بنیاد الزامات لگانے کے علاوہ آپ نے کون سا قانونی راستہ اختیار کیا ہے؟ آپ نے وفاقی حکومت کی جانب سے تعاون کی پیشکش کو مسترد کیا اور قانونی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔ آپ کبھی بھی حملے کی حقیقت کے متعلق جانکاری حاصل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے تھے لیکن اس واقعے کو اپنے سیاسی مفاد کے لیے استعمال کیا۔‘
تیسرے سوال میں وزیراعظم نے پوچھا ’ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے فوجی جوانوں کے خلاف کس کے کہنے پر سوشل میڈیا مہم چلائی تھی؟ ٹرول بریگیڈ کا تعلق کس جماعت سے تھا جنہوں نے شہدا کا مذاق اڑایا جو دراصل ہماری سیاست اور کلچر میں پستی کی نئی مثال ہے جس کا تصوور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ آپ کی ان تخریبی/غادرانہ کارروائیوں کے ہوتے ہوئے کیا ہمیں دشمن کی ضرورت ہے؟‘
چوتھے سوال میں وزیراعظم نے پوچھا ’کون مذہب کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے جو دراصل  مکاری پر مبنی اور اپنے مفاد میں کی جانے والی ایک کوشش تھی جس نے آپ کے حامیوں کے ہاتھوں سیاسی مخالفین پر تشدد کے امکان کو جنم دیا۔ کیا آپ کی پارٹی کے رہنماؤں نے روزہ رسول کے احاطے میں خاتون وزیر سمیت حکومتی وفد کے ساتھ ہراسانی کے واقعے کا نہ صرف جواز پیش کیا بلکہ اس پر خوشیاں بھی منائیں۔‘

شیئر: