Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی نیب راولپنڈی میں پیشی اور بشریٰ بی بی کا طویل انتظار

عمران خان القادر یونیورسٹی کیس میں پہلی مرتبہ پیش ہو کر باضابطہ طور پر تفتیش میں شامل ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان 190 ملین پاؤنڈ اور القادر یونیورسٹی کرپشن کیس میں پہلی مرتبہ نیب راولپنڈی میں پیش ہو کر باضابطہ طور پر تفتیش میں شامل ہو گئے ہیں۔  
دوران تفتیش عمران خان نے نیب راولپنڈی کی مشترکہ ٹیم کے سوالات کے جوابات دیے۔  
عمران خان کی نیب راولپنڈی میں پیشی  
سابق وزیراعظم عمران خان کی نیب راولپنڈی میں پہلی پیشی کے موقعے پر اسلام آباد کے سیکٹر جی سکس میں سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔ اس موقع پر آب پارہ سے میلوڈی آنے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کیا گیا تھا۔  
اس خدشے کے پیش نظر کہ کارکن نیب دفتر کے باہر جمع نہ ہوں بکتر بند اور قیدیوں والی وینز بھی بلوائی گئی تھیں جبکہ آنسو گیس شیلز کا وافر ذخیرہ بھی پولیس اہلکاروں کے پاس تھا۔  
صبح 9 بجے جب میڈیا نمائندگان اور پولیس اہلکاروں کے علاوہ میلوڈی میں کوئی بھی موجود نہیں تھا تو ایک پولیس اہلکار کی شیل فائر کرنے والی بندوق غلطی سے چل گئی جس سے وہاں موجود افراد متاثر ہوئے۔  
عمران خان مختصر قافلے کے ہمراہ جوڈیشل کمپلیکس سے نیب دفتر میلوڈی پہنچے اور پچھلے دروازے سے اندر جانے کی کوشش کی لیکن انہیں اجازت نہ ملی جس کے بعد وہ مرکزی دروازے پر آگئے۔  
مرکزی دروازے پر پہنچتے ہی عمران خان کی سکیورٹی ٹیم نے حفاظتی شیلڈز نکال لیں اور انہیں اپنے حصار میں اندر لے جانا چاہا۔ 
نیب دفتر کی سکیورٹی پر تعینات اسلام آباد پولیس کے حکام نے انہیں بتایا کہ عمران خان کو اپنی سکیورٹی ٹیم کے بغیر اندر جانے کی اجازت ہے۔
سکیورٹی ٹیم کو باہر ہی رکنا ہوگا، تاہم عمران خان کے وکلا سکیورٹی کو اندر لے جانے پر بضد تھے۔ کم و بیش 20 منٹ کی تکرار کے بعد عمران خان کی گاڑی کو نیب احاطہ میں جانے کی اجازت ملی۔  
نیب کی تفتیش 
نیب ذرائع کے مطابق عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ برطانوی کرائم ایجنسی تحقیقات کیس میں جب عمران خان نیب راولپنڈی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تو انہیں شامل تفتیش کر لیا گیا۔

عمران خان ساڑھے چار گھنٹے نیب راولپنڈی کے اندر رہے اور بشریٰ بی بی اس دوران باہر گاڑی میں موجود رہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ٹیم نے عمران خان سے 19 کروڑ پاؤنڈ کی غیر قانونی منتقلی سے متعلق 20 سوالات کے جواب مانگے۔  
نیب نے عمران خان سے 19 کروڑ پاؤنڈ کے فریزنگ آرڈرز، القادر یونیورسٹی سے ملنے والے تمام عطیات، القادر یونیورسٹی کی پنجاب ہائر ایجوکیشن سے الحاق اور القادر ٹرسٹ اور ملزمان کی کمپنی کے درمیان ٹرسٹ ڈیڈ کے ریکارڈز طلب کیے۔  
ذرائع کے مطابق عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق فیصلے کا ریکارڈ کابینہ ڈویژن کے پاس ہے۔ این سی اے برطانیہ کے ریکارڈ تک میری رسائی نہیں جبکہ القادر ٹرسٹ کا ریکارڈ نیب کو پہلے ہی مل چکا۔  
کارکن غائب، بشریٰ بی بی کا طویل انتظار 
عمران خان کی پیشی اس لحاظ سے منفرد تھی کہ وہ اپنی اہلیہ اور انتہائی محدود وکلا ٹیم کے ساتھ نیب میں پیش ہوئے اور ان سے یکجہتی کے لیے ایک بھی کارکن نیب دفتر کے باہر نہیں پہنچا تھا۔  
عمران خان 11 بج کر 50 منٹ پر نیب راولپنڈی کے دفتر کے اندر گئے اور شامل تفتیش ہو گئے۔ 
ان کے اندر جانے کے پانچ منٹ بعد ان کی گاڑی گیٹ کے باہر آکر کھڑی ہوگئی۔ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اس گاڑی میں موجود رہیں۔ 
عمران خان ساڑھے چار گھنٹے نیب راولپنڈی کے اندر رہے اور بشریٰ بی بی اس دوران باہر گاڑی میں موجود رہیں۔  

جج نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی (فوٹو: اے ایف پی)

عمران خان کی آٹھ مقدمات میں ضمانت میں توسیع  
قبل ازیں منگل کی صبح عمران خان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی سمیت دہشت گردی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کے لیے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے۔  
 جج راجا جواد عباس کے روبرو عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی زمان پارک آئی اور شامل تفتیش کیا۔‘
’ہمیں سکیورٹی خدشات تھے، اس وجہ سے لاہور ہائی کورٹ نے ہدایت کی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اس حوالے سے ایک کیس میں ہدایت کی۔ ایسا کچھ نہیں کہ ہم ان کیسز کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔‘ 
وکیل نے کہا کہ ’جب یہ کیس لگا ہوتا ہے تو ہم آپ کی عدالت میں پیش نہیں ہو پاتے۔ اگر کوئی سوال بھی ہے تو ہم اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔‘
سلمان صفدر کے مطابق ’لاہور میں انسداد دہشت گردی عدالت میں ہی وقت دیا گیا، ہم وہیں شامل تفتیش ہوئے۔ اگر عدالت کہے تو سارے مقدمات میں آئندہ سماعت پر دلائل دوں گا۔‘ 
دلائل دیتے ہوئے وکیل نے مزید کہا کہ ’ہمارے کیسز 8 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں لگے ہوئے ہیں۔ ہمارے اوپر ان کیسز میں صرف ایما کی حد تک الزام ہے۔‘

عدالت نے عمران خان کی دہشت گردی کے 8 مقدمات میں ضمانت میں 8 جون تک توسیع کردی (فائل فوٹو: اے ایف پی)

سپیشل پراسیکیوٹر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’6 اپریل اورپھر 18 اپریل کو عمران خان پیش نہیں ہوئے۔ چار مقدمات میں جے آئی ٹی بنی ہوئی ہے لیکن عمران خان شامل تفتیش نہیں ہو رہے۔‘
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے آپ کو کہا کہ آپ وہاں جا کر شامل تفتیش کر سکتے ہیں۔
اس پر سپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ عبوری ضمانت میں شامل تفتیش ہونا ضروری ہوتا ہے۔ ہائی کورٹ کے جس آرڈر کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کسی اور کیس کا ہے۔ 
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ یہ کرائم کی تفتیش نہیں کرنا چاہتے بلکہ اصرار ہے کہ وہاں آئیں۔ اگر کوئی بھی سوال ہے ہم اس کا جواب دیں گے۔ 
سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا آرڈر ہے کہ عمران خان شامل تفتیش ہوں۔ 
’میرا مخالف وزیر داخلہ بھی کہتا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے‘ 
دوران سماعت عمران خان روسٹرم پر آگئے۔ انہوں نے کہا کہ ’پہلے قاتلانہ حملے کے بعد پھر جوڈیشل کمپلیکس میں قاتلانہ حملہ ہوا۔ وفاقی وزیر داخلہ کا بیان آیا کہ میری جان کو خطرہ ہے۔‘
’وفاقی وزیر داخلہ میری مخالف پارٹی کا ہے، وہ کہہ رہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے۔ میں جب بھی گھر سے نکلتا ہوں خود کو خطرے میں ڈالتا ہوں۔‘

دوران سماعت عمران خان نے کہا کہ ’وفاقی وزیر داخلہ کا بھی بیان آیا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی)

دوران سماعت عدالت نے جے آئی ٹی کی عدم موجودگی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا جے آئی ٹی قانون سے بالاتر ہے وہ کیوں نہیں آئے؟‘
بعدازاں عدالت نے عمران خان کی دہشت گردی کے 8 مقدمات میں ضمانت میں 8 جون تک توسیع کرتے ہوئے جے آئی ٹی کے سینیئر افسر کو طلب کرلیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ عمران خان کے شامل تفتیش ہونے کا طریقہ کار کیا ہو گا؟  
بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری  
190  ملین پاؤنڈ کیس میں بشریٰ بی بی کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے اور بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی۔ 
بعدازاں بشریٰ بی بی اور عمران خان سخت سکیورٹی کے حصار میں احتساب عدالت پہنچے جہاں بشریٰ بی بی کی حاضری لگوائی گئی۔ 
یہ محض اتفاق تھا کہ عمران خان کمرہ عدالت میں اسی نشست پر براجمان تھے جس پر کبھی نواز شریف بیٹھا کرتے تھے جبکہ بشریٰ بیگم مریم نواز والی نشست پر بیٹھی تھیں۔ 
فرق صرف یہ تھا کہ مریم نواز کمرہ عدلت میں صحافیوں سے گفتگو کیا کرتی تھی جبکہ عمران خان اور بشریٰ بی بی بدستور سکیورٹی حصار میں رہے۔ 

عمران خان کی یہ پیشی اس لحاظ سے منفرد تھی کہ ان سے یکجہتی کے لیے ایک بھی کارکن نیب دفتر کے باہر نہیں پہنچا (فوٹو: اے ایف پی)

 احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی۔ 
دوران سماعت وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ’بشریٰ بی بی کو کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔‘ عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو بشریٰ بی بی کی گرفتاری سے روک دیا۔ 
عدالت نے 31 مئی تک درخواست ضمانت منظور کرلی اور نیب کو نوٹس جاری کرکے 31 مئی تک جواب طلب کر لیا۔ 
بعدازاں احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت کی منظوری کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
اس کے مطابق احتساب عدالت نے 31 مئی تک نیب کو گرفتاری سے روک دیا اور بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔ 
عدالت نے بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے نیب کےتفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر ریکارڈ کے ساتھ طلب کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔ 

شیئر: