سوڈان سے نمائندہ خصوصی کو ہٹانے کی درخواست مسترد، سلامتی کونسل فیصلہ کرے گی
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک سوڈان میں کم از کم 730 افراد ہلاک اور 55 سو زخمی ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سوڈان سے اپنے نمائندہ خصوصی والکر پرتھیز کو ہٹانے کی سوڈانی فوج کے چیف جنرل عبدالفتاح برہان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا فیصلہ سلامتی کونسل کرے گی۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں اپنے نمائندہ خصوصی پر ’مکمل اعتماد‘ کا اظہار کیا۔ اس اجلاس میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے سوڈان کی صورتحال اور عبدالفتاح برہان کے خط پر بات کرنے کی درخواست کی تھی۔
انتونیو گوتریس کے بطور سیکریٹری جنرل یہ پانچواں موقع ہے جب ان کی درخواست پر سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس طلب کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے نیویارک میں سلامتی کونسل کے اس اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سوڈان کی صورتحال کے پیش نظر سکیورٹی کونسل اور سیکریٹری جنرل کی کچھ ذمہ داریاں ہیں۔‘
’اپنی ذمہ داری کو سامنے رکھتے ہوئے میں کونسل کے سامنے اس بات کا اعادہ کرتا ہوں ہوں کہ میں نمائندہ خصوصی کے طور پر والکر پرتھیز پر مکمل اعتماد کرتا ہوں۔ یہ سلامتی کونسل پر منحصر ہے کہ وہ اس مشن کو جاری رکھے یا روک دے۔‘
سوڈانی فوج کے چیف جنرل عبدالفتاح برہان نے والکر پرتھیز پر ’جانبداری‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ سے پہلے جرنیلوں اور جمہوریت پسند تحریک کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں نمائندہ خصوصی کی ’حکمت عملی‘ کے باعث کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
اقوام متحدہ کے مطابق اب تک سوڈان میں کم از کم 730 افراد ہلاک اور 55 سو زخمی ہوئے ہیں، تاہم یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف سوڈان کے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہاں کی فوج نے جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ روک دیا ہے جس کے بعد ایک بار پھر خون خرابے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سوڈانی فوج کی جانب سے حریف پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) کے ساتھ مذاکرات مئی کے اوائل میں شروع ہوئے تھے جس کے بعد عام لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مختصر دورانیے کے دو فائربندی کے اقدامات سامنے آئے تاہم ان کی کئی بار خلاف ورزی ہوئی۔