انہوں نے کہا کہ وہ بیت الخلا گئے تھے جب ان کو زوردار جھٹکا محسوس ہوا۔
سنجے مکھیا نے کہا کہ ’سب کچھ ہل رہا تھا اور ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے بوگی الٹ گئی ہو۔‘
محمد عاقب جو تین بوگیوں میں 26 افراد کے ایک گروپ کے ساتھ کیرالہ جا رہے تھے کا کہنا ہے کہ ہمارے گروپ میں زیادہ تر طلبہ تھے۔ ہم نے اچانک ایک زوردار آواز سنی۔ بوگیاں الٹ گئیں، تاہم ہم حادثے میں محفوظ رہے۔‘
عینی شاہدین کے مطابق جائے حادثہ پر ٹرین کی بوگیاں الٹی پڑی ہیں، مسافروں کا سامان بھی بکھرا پڑا ہے جبکہ ریسکیو ورکرز لاشیں نکال رہے ہیں۔
روزنامہ دی ہندو سے بات کرتے ہوئے 40 برس کی سمنتھ جین نے کہا کہ وہ زندگی بھر یہ حادثہ نہیں بھولیں گے اور یہ ایک ڈراؤنے خواب کی طرح یاد رہے گا۔
’مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ اپنی زندگی میں ایسا خوفناک حادثہ دیکھوں گا۔ ہر جگہ لاشیں پڑی ہوئی تھیں۔ کسی کے اعضا نہیں تھے۔ بوگیوں میں پھنسے ہوئے لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے۔‘
سمنتھ جین 110 افراد کے ساتھ کرناٹک یاترا پر جا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ٹرین اچانک رُک گئی جب ہم پوجا میں مصروف تھے۔ ہم ٹرین سے اترے اور کم سے کم تین کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد دیکھا تو بہت ہی خوفناک منظر تھا۔‘
سنتوش جین کا کہنا ہے کہ قریبی علاقوں سے مقامی افراد مدد کو پہنچے اور وہ لاشیں نکال کر پٹری پر رکھ رہے تھے۔ یہ بہت دردناک منظر تھا۔‘