فوج سے رابطے کی کوشش کی لیکن جواب نہیں ملا: عمران خان
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اُن کا فوجی عدالت میں ٹرائل کر کے اُنہیں ’جیل میں ڈال دیا جائے گا۔‘
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے فوج اور خفیہ ایجنسی پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کی پارٹی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
اُن سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کریک ڈاؤن کے پیچھے کون ہے؟ تو سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اس کے پیچھے مکمل طور پر اسٹیبلشمنٹ ہے۔ ظاہر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کا مطلب ملٹری اسٹیبلشمنٹ ہے کیونکہ وہ اب سب کے سامنے ہیں، میرا مطلب ہے کہ یہ بات اب چُھپی ہوئی نہیں ہے۔‘
عمران خان نے اپنی گرفتاری کے بعد ہونے والے پُرتشدد مظاہروں کو ’فالس فلیگ آپریشن‘ قرار دیا جس کا مقصد انہیں نشانہ بنانا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ ’یہ واحد راستہ ہے جس سے وہ مجھے جیل بھیجیں گے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج انہیں نومبر تک ہونے والے انتخابات کے ذریعے اقتدار میں واپس آنے سے روکنا چاہتی ہے۔
سابق وزیراعظم کے بقول ان کے خلاف درج 150 کے قریب فوجداری مقدمات غیر سنجیدہ ہیں اور انہیں کسی بھی شہری عدالت میں ڈال دیا جائے گا۔’چونکہ وہ مجھے راستے سے ہٹانے کے لیے پُرعزم ہیں، مجھے لگتا ہے کہ وہ ایسا کریں گے۔ فوجی عدالتوں میں ٹرائل چلانے کا مقصد مجھے قید کرنا ہے۔‘
سابق وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ خفیہ ادارے نے ان کی پارٹی کے دو سینیئر رہنماؤں کو بات چیت کے لیے بلایا تھا۔ اور جب وہ وہاں گئے تو انہوں نے انہیں بند کر دیا اور کہا کہ آپ اُس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک آپ پی ٹی آئی سے دستربرداری کا اعلان نہیں کر دیتے۔‘
عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے موجودہ بحران سے نکلنے کے لیے بات چیت کے لیے فوج سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انھیں کوئی جواب نہیں ملا۔