Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی حقوق کا معاملہ مودی کے ساتھ اٹھائیں: ارکان پارلیمان کا بائیڈن کو خط

نریندر مودی چار روزہ دورے پر امریکہ پہنچے ہیں (فوٹو: انڈیا ڈاٹ کام)
امریکی ایوان نمائندگان نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھائیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حکومتی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے 75 ارکان پارلیمان نے امریکی صدر کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں انڈیا میں مذہبی عدم برداشت، معلومات تک رسائی، انٹرنیٹ کی بندش اور سول سوسائٹی کے گروپس کو نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
انڈین وزیراعظم نریندر مودی چار روزہ سرکاری دورے پر امریکہ پہنچ گئے ہیں جہاں وہ صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے علاوہ کانگریس سے بھی خطاب کریں گے۔
ارکان پارلیمان کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’ہم کسی ایک مخصوص پارٹی یا رہنما کے حامی نہیں ہیں، اس کا فیصلہ انڈین عوام ہی کرتے ہیں۔ تاہم ہم کچھ اصولوں کی حمایت کرتے ہیں جو امریکہ کی خارجہ پالیسی کا بنیادی حصہ ہونا چاہیں۔‘
 اس خط پر 75 ارکان کے دستخط موجود ہیں جو منگل کو وائٹ ہاؤس بھجوایا گیا تھا۔
خط میں امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا گیا کہ ’انڈین وزیراعظم سے ملاقات کے دوران آپ ان تمام اہم امور پر کھل کر بات کریں جو دونوں ممالک میں کامیاب، مضبوط اور طویل مدتی تعلقات کے لیے ضروری ہیں۔‘
امریکی ارکان پارلیمان کے مطابق آزاد اور باوثوق ذرائع سے سامنے آنے والی رپورٹس سے واضح ہے کہ انڈیا میں سیاسی قوتوں کے لیے گنجائش کم ہو رہی ہے، مذہبی عدم برداشت بڑھ رہی ہے، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور آزادی صحافت اور انٹرنیٹ تک رسائی پر پابندیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ 

نریندر مودی امریکی صدر جو بائیڈں سے ملاقات بھی کریں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ارکان پارلیمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ نریندر مودی کے استقبال کے موقع پر جو بائیڈن کا ساتھ دیں گے اور دونوں ممالک اور ان کے عوام کے درمیان ایک ’قریبی اور خوشگوار تعلق‘ چاہتے ہیں۔
’دوستی مشترکہ اقدار پر استوار ہوتی ہے اور دوست کھل کر اپنے اختلافات پر بات کر سکتے ہیں اور ایسا ہونا بھی چاہیے۔ جہاں آپ انڈین وزیراعظم سے باہمی دلچپسی کے دیگر امور پر بات کریں گے وہیں کچھ خدشات اور تحفظات بھی ان کے سامنے رکھیں۔‘
نریندر مودی 2014 میں انڈیا کے وزیراعظم بننے کے بعد سے پانچ بار امریکہ کا دورہ کر چکے ہیں تاہم انڈیا میں ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے دوران انسانی حقوق کی بگڑتی صورت حال پر تشویش کے باوجود یہ ان کا پہلا دورہ ہے جو مکمل طور پر سفارتی حیثیت کا حامل پہلا دورہ ہے۔

امریکی ارکان نے انڈیا میں مذہبی عدم برداشت اور سیاسی مخالفین کے ساتھ سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

واشنگٹن دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سمجھے جانے والے انڈیا کے ساتھ قریبی تعلقات کی امید رکھتا ہے جس کو وہ چین کے خلاف اہم اتحادی سمجھتا ہے لیکن انسانی حقوق کے حامیوں کا خیال ہے کہ زمینی اور سیاسی حالات کے پیش نظر انسانی حقوق کا معاملہ شاید پس منظر میں چلا جائے اسی لیے کئی امریکی گروپ مودی کے دورے کے دوران احتجاج کا منصوبہ بھی بنا رہے ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے مارچ میں جاری ہونے والی انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ میں انسانی حقوق کے حوالے سے مسائل اور زیادتیوں کا ذکر ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کے اس دورے کو دونوں ممالک کے تعلقات اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بہت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
انڈین وزیراعظم مودی جمعرات کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔

شیئر: