Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اعلان ریاض:دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

ریاض.... اسلامی سربراہ کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ اعلان ریاض جاری کردیاگیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور 50سے زائد اسلامی ممالک کے سربراہان نے اعلان ریاض میں کہا کہ دہشتگرد ی اور انتہا پسند نظریات کی بیخ کنی کیلئے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔ آسمانی مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان روا داری اور بقائے باہم کی اقدار کو رواج دیا جائیگا۔ بین الاقوامی سمندری گزر گاہوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائیگا۔ آبی گزر گاہوں کو محفوظ بنانے کیلئے ہر طرح کی قزاقی کو ختم کیا جائیگا۔ مذہبی و فکری فرقہ بندی ختم کی جائیگی۔ مذہبی فرقہ بندی کے تحت خطے میں ایران کی ہر قسم کی مداخلت کو روکنے کی کوشش کی جائیگی۔ اعلان ریاض میں دیگر اہم امور بھی طے ہوئے۔ خطے کی امن و سلامتی کیلئے امریکہ کے ساتھ ٹھوس بنیادوں پر شراکت داری قائم کی جائیگی۔ ترقیاتی شعبوں میں تجربات کاتبادلہ کیا جائیگا۔ اسلامی ممالک دہشتگرد تنظیموں کے خلاف انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ کرینگے۔ ریاض میں قائم ہونے والے انسداد فکری انحراف کے عالمی مرکز کے قیام کا خیر مقدم کیا گیا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے فکری انحراف کو رواج دینے کی کوششوں کا انسداد کیا جائیگا۔ شدت پسند تنظیموں میں مغربی باشندوں کی شمولیت کی روک تھام کیلئے مشترکہ کوششیں کی جائیں گی۔ یمن میں دستوری حکومت کی حمایت کی جائیگی۔یمن میں باغی گروہ کی بیخ کنی کیلئے کوششیں کی جائیں گی۔ دہشتگردی کے انسداد کیلئے اسلامی فوجی اتحاد میں شمولیت اور اسے تقویت پہنچانے کی کوشش کی جائیگی ۔ شام اور عراق میں داعش کے خلاف عسکری کارروائیوں کے لئے 34ہزار افراد پر مشتمل عسکری دستہ فراہم کیا جائیگا۔ ریاض میں دہشتگرد تنظیموں کی مالی امداد روکنے کیلئے قائم ہونے والے مرکز میں تمام ممالک شامل ہونگے۔نوجوان نسل کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے اور انہیں انتہا پسند نظریات سے محفوظ رکھنے کیلئے پائدار ترقی اور مواقع کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا۔ اسلام کے اعتدال پسند نظریات اور شدت پسندی کے خلاف احکامات کی ترویج و اشاعت کی جائیگی۔اسلامی ممالک کے باشندوں کو پرامن اور باعزت زندگی فراہم کرنے کیلئے پائدار معاشی تر قی کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔اعلان ریاض میں مذہبی فرقہ بندی اور گروہی عصبیت کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ کسی ایک فرقے یا گروہ کی طرف دعوت دینے سے خطے کی سلامتی متاثر ہوسکتی ہے۔ ایرانی انتظامیہ ،مذہبی عصبیت کی طرف دعوت دیکر خطے کے امن و استحکا م کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ اسلامی ممالک کے سربراہان نے ایران کی خطے میں مداخلت کی شدید مذمت کی ہے۔

شیئر: