اقامہ، لیبر اور سرحدی خلاف ورزیوں پر مزید 10 ہزار 710 غیر قانونی تارکین گرفتار
دراندازی کی کوشش کرنے والے 558 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں ایک ہفتے میں اقامہ، لیبر اور سرحدی خلاف ورزی پر مزید 10 ہزار710 غیرقانونی تارکین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ ’22 سے 28 جون تک 6 ہزار 70 غیرقانونی تارکین کو اقامہ قانون، 3 ہزار71 کو سرحدی امن قانون اور ایک ہزار569 کو قانون محنت کی خلاف ورزی پر پکڑا گیا ہے۔‘
’مملکت میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 558 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے 49 فیصد یمنی، 48 فیصد ایتھوپین اور تین فیصد دیگر ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔‘
علاوہ ازیں 62 ایسے افراد کو بھی پکڑا گیا ہے جو سرحد پار کر کے مملکت سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔
اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سفر، رہائش، روزگار اور پناہ دینے کی کوششوں میں ملوث 11 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ’33 ہزار 927 غیرقانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان میں سے 28 ہزار 72 مرد اور 5 ہزار 483 خواتین ہیں۔‘
ایک ہزار621 افراد کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ انہیں دستاویزات حاصل کرنے کے لیے سفارت خانوں سے رجوع کرنے کا موقع دیا گیا جبکہ 25 ہزار 507 افراد کے سفر کی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔ 6 ہزار274 کو مملکت سے بے دخل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیرقانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانوناً جرم ہے اور اس کے لیے مختلف سخت سزائیں مقرر ہیں۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ’جو شخص بھی غیرقانونی تارکین کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کرے گا، اسے 15 برس قید اور 10 لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہو گی۔‘
’غیرقانونی طریقے سے مملکت میں داخل ہونے والوں کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے کی صورت میں گاڑی اور رہائش کے لیے استعمال ہونے والا مکان بھی ضبط کر لیا جائے گا۔‘