Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یومِ تقدیس قرآن، پاکستان بھر میں ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے احتجاج کی کال پر ملک بھر میں یومِ تقدیس قرآن منایا جا رہا ہے اور جمعے کی نماز کے بعد مختلف شہروں میں ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے منعقد کیے جا رہے ہیں۔
سویڈن میں قرآن نذر آتش کرنے کے واقعے کے خلاف ملک گیر احتجاج میں تمام جماعتوں سمیت پوری قوم سے شریک ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ بار کی کال پر وکلاء برادری اور سپریم کورٹ کے وکلاء نے عدالت عظمیٰ کے سامنے شاہراہِ دستور پر اس واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
وکلاء نے احتجاجی کتبے اور قرآن پاک ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے۔ شرکاء نے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قرآن کی بے حرمتی کے معاملے پر غور کرتے ہوئے7 جولائی کو یوم تقدیس قرآن منانے کا اعلان کیا گیا تھا۔
وزیراعظم نے ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالنے کا کہا اور پوری قوم کو یک زبان ہو کر قرآن کی بے حرمتی کرنے والوں کو پیغام دینے کی یداہت کی۔
علاوہ ازیں جمعرات کو پاکستان کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔
سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے معاملے پر بحث کے لیے جمعرات کو بلائے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ قرارداد وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کی تھی۔
قرارداد میں سویڈن کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس واقعے میں ملوث افراد کے خلاف ایسے مناسب اقدامات کرے جو صرف قانونی کارروائی تک محدود نہ ہوں بلکہ یقینی بنائے کہ آئندہ کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آئے۔‘

مظاہرین نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید الفاظ میں مذمت کی (فوٹو: اے ایف پی)

متن کے مطابق ‘اسلاموفوبیا کے جڑے واقعات پر بھی ویسی ہی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے جیسا کہ دیگر مذاہب کے خلاف نفرت انگیزی پر کیا جاتا ہے۔‘
قرارداد کی منظوری سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں مطالبہ کیا کہ سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل فوری ہنگامی اجلاس بلائیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’سویڈن کی حکومت کو اپنی پوزیشن واضح کرنا ہو گی اور جواب دینا ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جان بوجھ کر مسلمانوں کے خلاف آگ بھڑکانے کی کوشش کی گئی۔ سویڈن میں قرآن کی توہین پر دنیا بھر میں اربوں مسلمانوں کے دل دُکھی ہیں۔‘

شیئر: