یونان کشتی حادثہ: ایف آئی اے نے چھ ’انسانی سمگلرز‘ گرفتار کر لیے
یونان کشتی حادثہ: ایف آئی اے نے چھ ’انسانی سمگلرز‘ گرفتار کر لیے
جمعہ 7 جولائی 2023 21:06
پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے یونان میں کشتی حادثے کے سلسلے میں چھ انسانی سمگلروں کو گرفتار کر لیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے نے ایک بیان میں بتایا کہ ’ایف آئی اے کے انسداد انسانی سمگلنگ کے سرکل گجرات نے مختلف کارروائیوں میں چھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔‘
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ’ان افراد کو کھاریاں، ملکوال، جہلم، لاہور اور گجرات سے گرفتار کیا گیا ہے۔‘
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق ’انسانی سمگلروں نے متاثرین کو یورپ میں بہتر زندگی گزارنے کے لیے جھوٹے وعدوں کا لالچ دے کر جال میں پھنسایا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’انسانی سمگلروں نے غیر قانونی طور پر یورپ بھجوانے کے لیے ہر شخص سے 25 سے 27 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔‘
ایف آئی اے کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ یہ ملزمان انسانی سمگلنگ کے بڑے نیٹ ورک کے طور پر کام کر رہے تھے۔‘
’گرفتار ملزمان کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ہیں، جو بین الاقوامی سمگلروں کے ایک گروپ سے بھی رابطے میں تھے۔‘
ترجمان نے بتایا کہ اسلم دریکان نامی انسانی سمگلر اس سے قبل بھی مختلف پاکستانیوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجوانے کے واقعات میں ملوث رہا ہے۔‘
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ’ملزمان لیبیا سے ان افراد کو بحری جہازوں کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپ پہنچاتے تھے۔‘
’ان ملزمان کے خلاف کارروائی مقتولین کے لواحقین کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی ہے۔‘
اس سے قبل 21 جون کو ایف ائی اے حکام نے بتایا تھا کہ ’اب تک 16 انسانی سمگلروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ حادثے کی تحقیقات کے لیے تین انکوائریاں بھی شروع کی جا چکی ہیں۔‘
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ’ملزمان کو کھاریاں، ملکوال، جہلم، لاہور اور گجرات سے گرفتار کیا گیا ہے‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے زیرانتطام کشمیر کے مختلف علاقوں سے 11، گجرات ریجن سے چھ، گوجرانوالہ سے آٹھ اور لاہور سے دو سمگلروں کو حراست میں لیا گیا۔
گذشتہ ماہ غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے 350 پاکستانیوں کی کشتی یونان کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی تھی۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے گذشتہ ماہ قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ ’یونان کے قریب سمندر میں ڈوبنے والی کشتی میں 350 پاکستانی سوار تھے جن میں سے 281 کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے۔‘
وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’کشتی میں 400 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی تاہم اس میں 700 افراد کو سوار کیا گیا۔‘
یونان کے ساحل کے قریب ڈوبنے والی کشتی میں زندہ بچ جانے والے تارکین وطن نے کوسٹ گارڈز کو اہم معلومات فراہم کی تھیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ پاکستانی شہریوں کو زبردستی کشتی کے نچلے حصے جبکہ دیگر ملکوں کے شہریوں کو کشتی کے اوپر والے حصہ میں رکھا گیا تھا۔
یاد رہے کہ یورپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے لیے اکثر افراد ایران، لیبیا، ترکی اور یونان کے راستے استعمال کرتے ہیں۔