Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیٹو کا سربراہی اجلاس، جو بائیڈن کا یوکرین کی رکنیت پر احتیاط برتنے کا مشورہ

نیٹو کا دو روزہ سربراہی اجلاس 11 اور 12 جولائی کو لیتھوانیا میں منعقد ہوگا۔ فوٹو: روئٹرز
امریکی صدر جو بائیڈن نیٹو کا سربراہی اجلاس شروع ہونے سے پہلے برطانیہ پہنچ گئے ہیں۔ 
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو لیتھوانیا میں ہونے والے نیٹو کے سربراہی اجلاس کا مقصد روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہے جبکہ دوسری جانب کیئف کو نیٹو میں شامل کرنے کے حوالے سے کوئی عندیہ نہیں دیا گیا۔
امریکی ٹیلی ویژن سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں صدر جو بائیدن نے یوکرین کے نیٹو کا رکن بننے کے معاملے پر احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو کے ساتھ باہمی دفاعی معاہدے کی وجہ سے اتحادی ممالک کی روس کے ساتھ جنگی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ’میں نہیں سمجھتا کہ اس موقع پر، جنگ کے دوران، نیٹو میں اس بارے میں اتفاق رائے پائی جاتی ہے کہ یوکرین کو نیٹو فیملی میں شامل کرنا ہے یا نہیں۔‘
جبکہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں شامل کر کہ مغربی ممالک کی جانب سے پیغام جائے گا کہ مغربی دفاعی اتحاد ماسکو سے خوفزدہ نہیں ہے۔
علاوہ ازیں دنیا کا سب سے بڑا سکیورٹی اتحاد نیٹو سویڈن کو 32 ویں اتحادی کے طور پر شامل کرنے کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ممبر ممالک کے فوجی اخراجات مقررہ ہدف سے بہت پیچھے ہیں اور اس بات پر بھی تگ و دو ہو رہی ہے کہ نیٹو کی اگلی قیادت کس کے ہاتھ میں ہو گی اور یہی وجہ ہے کہ موجودہ سیکریٹری جنرل کے عہدے کو ایک سال کی توسیع دی گئی۔
تاہم حالیہ اجلاس کے لیے سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ یوکرین کو نیٹو میں کیسے شامل کیا جائے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یوکرین کو اتحاد میں شامل کر کے برسوں پہلے کیا گیا وعدہ پورا ہو گا اور مشرقی یورپ میں روس کا مقابلہ کرنے کے لیے اہم اقدام ہو گا۔

صدر ولادیمیر زیلنسکی کی کوشش ہے کہ یوکرین کو نیٹو کا رکن بنایا جائے۔ فوٹو: اے ایف پی

تاہم بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ اشتعال انگیزی ہو گی اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ نے نیٹو اتحاد کو پھر سے نئی جلا بخشی ہے جو سرد جنگ میں ماسکو کے خلاف تیار کیا گیا تھا۔ ممبر ممالک نے مقابلے کے لیے یوکرین کو فوجی ساز و سامان مہیا کیا ہے۔
نیٹو نے 2008 میں کہا تھا کہ یوکرین کو اتحاد میں شامل کیا جائے گا، لیکن ابھی اس حوالے سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ روس نے 2014 میں پہلے یوکرین کے کچھ علاقوں پر قبضہ کیا اور پھر 2022 میں کیئف پر قبضہ کرنے کے لیے کارروائی کی۔
امریکہ اور جرمنی کا کہنا ہے کہ یوکرین کو نیٹو کی ممبر شپ پیش کرنے کے بجائے ہتھیار فراہم کرنے چاہییں، تاہم یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی چاہتے ہیں کہ ان کے ملک کو نیٹو کا ممبر بنایا جائے۔
نیٹو کے اس اجلاس میں ترکیہ کو آمادہ کرنا بھی ایک چیلنج ہو گا کیونکہ صدر رجب طیب اردوغان نہیں چاہتے کہ سویڈن کو اتحاد میں شامل کیا جائے۔

شیئر: