Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا کی پہلی بائیونک فش ڈرون

بیجنگ - - -  - -  چینی سائنسدانوں نے دنیا کی سب سے پہلی بائیونک فش ڈرون تیار کرلی ہے اور اب اسے تجرباتی مراحل سے گزارا جارہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ ڈرون بنیادی طور پر ایک بڑا کیمرہ ہے جو زیر آب فوٹو گرافی کیلئے استعمال ہوسکتا ہے او راس میں اتنی صلاحیت ہے کہ جلد ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوجائے اور لوگ ہر قیمت پر اسے حاصل کرنے کی جدوجہد میں لگ جائیں۔اس مچھلی نما ڈرون کیمرے کی ایک خاصیت یہ ہے کہ سمندر میں متوازن رہتی ہے اور راستے میں اچانک آجانے والی چیزوں سے متاثر نہیں ہوتی اس طرح بیحد اطمینان سے اچھی اور صاف تصاویر تیار ہوتی ہیں۔ زیر آب چلنے والا یہ فش نما ڈرون 200 فٹ کی گہرائی میں جاکر فوٹو گرافی کرسکتی ہے۔ اسے ریموٹ سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ابھی یہ تجرباتی مراحل سے گزر رہی ہے۔ تاہم جب یہ مرحلہ مکمل ہوجائیگا تو اسکی کم سے کم قیمت 788پونڈ ہوگی۔ اس کیمرے میں جو چیزیں لگی ہیں وہ بیرونی طور پر اسی طرح کام کرتی ہیں جس طرح بڑی مچھلیوں کو تیرنے ، آگے بڑھنے اور پیچھے ہٹنے میں مدد دیتی ہیں۔ اسے مشینی یعنی بائیونک انداز میں بنایاگیا ہے اور اسکی بڑی خاصیت یہ ہے کہ زیر آب جاکر فوٹو گرافی کے دوران ہی یہ اپنی اتاری ہوئی تصاویر براہ راست کہیں بھی بھیج سکتی ہے اور وہ سمندر سے باہر افراد اور سوشل میڈیا کے لوگ اسے نہ صرف دیکھ سکتے ہیں بلکہ محفوظ بھی کرسکتے ہیں۔ سائنسدانوں نے اسے’’ بیکی ‘‘کا نام دیا ہے۔ اسکے لینس کافی طاقتور اور وسیع الرس ہیں اور 150ڈگری کے دائرے کا احاطہ کرسکتے ہیں۔ایک بار چارج ہونے کے بعد یہ 2گھنٹے تک پانی میں رہ سکتی ہے اور دوبارہ استعمال کیلئے اسے پانی سے نکال کر ازسرنو چارج کرنا پڑتا ہے۔ اب تک 2ہزار گھنٹے تک اسے آزمایا جاچکا ہے اور اسکے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

شیئر: