Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کے ٹو کے سائے میں پورٹرز کیسے روزی کماتے ہیں؟

آسمان کو چھوتے کے ٹو پہاڑ کے نیچے پاکستانی قلی (پورٹرز) کا کاروان زندہ مرغیاں اور فرنیچر لادے دنیا کی دوسری بڑی چوٹی پر رواں دواں ہے۔ کے ٹو کی پہلی سمٹ کو 70 برس ہو چکے ہیں اس کے بعد بھی کندھوں پر سامان لادے یہ قلی اپنی مشکل زندگی جی رہے ہیں۔ 28 برس کے یاسین ملک جو کے 180 انڈوں کا کریٹ لے کر چوٹی پر جا رہے ہیں، اُنہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’مجھے پہاڑوں سے پیار ہے۔‘  گلگت بلتستان میں واقع اسکولی گاؤں سے شروع ہونے والے اس سفر کے لیے ٹور آپریٹر عمومی طور پر دو ہزار سے سات ہزار ڈالر لیتے ہیں۔ مزید تفصیل ویڈیو میں۔ 

شیئر: