Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جڑانوالہ واقعے میں ملوث دونوں مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا: نگراں وزیراعلٰی

امریکی محکمہ خارجہ نے جڑانوالا واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی نے کہا ہے کہ ’جڑانوالہ واقعے میں ملوث دونوں مرکزی ملزمان محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی تحویل میں ہیں۔‘
جمعرات کو ٹوئٹر پر ایک بیان میں انہوں ںے بتایا کہ ’ملزمان کی گرفتاری کے سلسلے میں چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب پولیس کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔‘
صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں مبینہ توہین مذہب کے معاملے پر توڑ پھوڑ اور مسیحی عبادتگاہوں کو جلانے کے الزامات میں پولیس نے دو مقدمات درج کر لیے ہیں۔
دونوں ایف آئی آرز میں امن کمیٹی کے مسلم رکن سمیت 42 افراد نامزد جبکہ 600 نامعلوم افراد کے خلاف دہشت گردی، مذہبی عبادتگاہوں کو نقصان پہنچانے اور چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ 
پولیس نے جمعرات کو دونوں مقدمات اپنی مدعیت میں درج کیے ہیں۔
ایف آئی آرز کے متن کے مطابق ایک شخص نے مسجد میں سپیکر پر اعلان کیا کہ لوگ مسیحی بستی کے باہر چوک میں اکھٹے ہوں جس پر شہر اور گرد و نواح سے ٹولیوں کی صورت میں لوگ سینما چوک میں اکھٹے ہوگئے۔ 
درج مقدمات کے مطابق یہ افراد ڈنڈوں اور پیٹرول بموں سے مسلح تھے جنہوں نے مسیحی آبادی پر حملہ کیا، لوگوں کے گھروں سے ان کا سامان نکال کر گلیوں میں پھینکا اور آگ لگائی۔ اسی طرح ایک کیتھولک چرچ کے اندر بھی گھس گئے توڑ پھوڑ کی اور نذر آتش کیا۔
اس مقدمے میں پولیس نے تحریک لبیک پاکستان کے دو راہنماؤں کو بھی نامزد کیا ہے جبکہ شہر کی امن کمیٹی کے ایک رکن کو بھی مورود الزام ٹھہرایا ہے۔ پولیس کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا گیا اور موقع سے 29 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا۔ 
اس سے قبل بدھ کو ترجمان پنجاب حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ایک سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ انتظامیہ نے کشیدہ صورتحال کے پیش نظر جمعرات کو عام تعطیل دینے کا اعلان کیا۔
ڈپٹی کمشنر فیصل آباد کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں آج جمعرات کو جڑانوالہ میں عام تعطیل کا اعلان کرتے ہوئے تمام نجی و سرکاری ادارے بند رکھنے کا کہا ہے۔
حالات کشیدہ ہونے کے باعث بدھ کی رات گئے شہر میں رینجرز تعینات کر دیے گئے تھے جبکہ ضلع فیصل آباد میں آئندہ سات روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جس کے تحت ہر قسم کے احتجاج، دھرنے اور جلسے جلوسوں پر پابندی ہوگی۔
دوسری جانب امریکہ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ جڑانوالہ میں گرجا گھروں اور مسیحیوں کے گھروں پر ہجوم کے حملوں کی تحقیقات کرائے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں گرجا گھروں اور مسیحی افراد کے گھروں پر حملوں پر شدید تشویش ہے۔‘

جڑانوالہ میں بدھ کو مشتعل ہجوم نے گرجا گھروں پر حملے کیے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’امریکہ آزادی اظہار رائے کی حمایت کرتا ہے۔ تشدد یا تشدد کی دھمکی کو کبھی بھی اظہار کے کسی ذریعے کے طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔‘
’ہم پاکستانی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ الزامات کی مکمل تحقیقات کرائیں اور پرامن رہنے کی ہدایت کریں۔‘
علاوہ ازیں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کو نئے نگراں وزیراعظم کو منصب سنبھالنے پر مبارک باد دی تھی۔
ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ میں انٹونی بلنکن نے کہا ’جیسا کہ پاکستان آزادانہ اور شفاف انتخابات کی تیاری کر رہا ہے اس کے لیے نگراں حکومت کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔‘
خیال رہے بدھ کو نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مجرموں کو گرفتار کرنے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔‘
جڑانوالہ میں پیش آنے والے واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے اعلٰی سطح کی انکوائری کرانے کا حکم دیا تھا۔
ترجمان پنجاب حکومت نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ’جان بوجھ کر پاکستان کے امن کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔‘
’واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ملزموں کی گرفتاری کا حکم دے دیا گیا ہے، کئی عمارتوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کو بروقت ناکام بنا دیا گیا۔‘
جڑانوالہ واقعے کا پس منظر
پاکستان کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں  پولیس کے مطابق مبینہ طور پر توہینِ مذہب کے معاملے پر حالات کشیدہ ہیں۔
پولیس کی بھاری نفری شہر کے کشیدہ علاقوں میں گشت کر رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے اسسٹنٹ کمشنر جڑانوالہ کو تبدیل کر دیا ہے جبکہ نئے اسسٹنٹ کمشنر نے پنجاب حکومت کو رینجرز کی تعیناتی کے لیے خط لکھا ہے۔
دوسری طرف پولیس نے دو مسیحی بھائیوں کے خلاف توہین مذہب کی ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔

جڑانوالہ میں بدھ کو مشتعل ہجوم نے گرجا گھروں پر حملے کیے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

مقامی افراد کے مطابق ’جڑانوالہ میں منگل کی رات سے ہی حالات کشیدہ ہیں۔ کئی مسیحی خاندان رات گئے ہی علاقہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
بدھ کی صبح لوگوں نے مسیحی  بستی میں ایک چرچ کو آگ لگا دی جبکہ ایک میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔
علاقے سے موصول ہونے والی ویڈیو فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی گھروں سے سامان گلی میں رکھ کر اسے بھی جلایا جا رہا ہے۔
ترجمان فیصل آباد پولیس کے مطابق ’پولیس کی کوشش ہے کہ علاقے میں امن و عامہ کی صورت حالت ٹھیک رہے۔
انہوں نے بتایا کہ مشتعل افراد نے چند مسیحی گھروں اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ’قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

شیئر: