Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریسکیو آپریشن کے لیے ہیلی کاپٹر کےعلاوہ کوئی اور طریقہ اختیار کیا جائے: ایئر فورس پائلٹ

کیپٹن عاصم نور کے مطابق ان افراد کو یا تو ہیلی کاپٹر یا پلی کی رسی کھینچ کر بچایا جا سکتا ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام میں چیئر لفٹ میں پھنسے سکول کے چھ بچوں سمیت آٹھ افراد کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
ماہرین اس آپریشن کو مشکل ترین قرار دے رہے ہیں۔
 بٹگرام کی تحصیل آلائی میں پشتو کے مقام پر ایک چیٸر لفٹ کی تاریں ٹوٹنے سے آٹھ افراد زمین سے 900 فٹ بلندی پر پھنس گئے ہیں۔
پاکستان ایئر فورس کے سابق پائلٹ کیپٹن عاصم نور، جنہوں نے اپنے کیریئر میں کئی مشکل فضائی آپریشن کیے ہیں، نے بٹگرام میں چیئر لفٹ پر پھنسے افراد کو بچانے کے لیے جاری آپریشن کو انتہائی مشکل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پائلٹس کے لیے وقت کم ہے، بہتر ہے کہ کوئی دوسرا رستہ بھی اختیار کیا جائے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس آپریشن میں ہوا کا بڑا کردار ہے اور بدقسمتی سے اس وقت ہوا مخالف سمت میں ہے جس کی وجہ سے آپریشن بہت مشکل ہو رہا ہے۔
کیپٹن عاصم نور نے اپنے کیرئیر کے دوران کمانڈوز کے ساتھ کئی فضائی آپریشنز کیے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ اگلے چند گھنٹوں میں اندھیرا ہو جائے گا جس کے بعد ہیلی کاپٹرز کے لیے یہ مہم جاری رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔ ’اس لیے بہتر ہے کہ جلد کوئی دوسرا رستہ اختیار کر کے پھنسے ہوئے افراد کو اتار لیا جائے۔ انہیں چاہیئے کہ پُلی کے ساتھ بندھی ہوئی ایک رسی کو آہستہ آہستہ کھینچ کر زمین کے قریب لے آئیں اور سطح کے قریب لا کر پھنسے ہوئے افراد کو اتار لیں۔‘
کیپٹن عاصم نور نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کو اس آپریشن کے لیے زیادہ وقت ایک جگہ پر مقیم رہنا ہوتا ہے اور یہ ضروری ہے کہ ہوا کا رخ اس کی سمت ہو جو کہ ابھی نہیں ہے۔
کیپٹن عاصم نور کے مطابق ان افراد کو یا تو ہیلی کاپٹر یا پلی کی رسی کھینچ کر بچایا جا سکتا ہے اور بظاہر کو ئی تیسرا رستہ نہیں ہے۔  

 

شیئر: