الیکشن کیس میں گرفتاری اور رہائی، ڈونلڈ ٹرمپ کا ’مگ شاٹ‘ جاری
الیکشن کیس میں گرفتاری اور رہائی، ڈونلڈ ٹرمپ کا ’مگ شاٹ‘ جاری
جمعہ 25 اگست 2023 6:20
جیل میں گرفتاری کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی دیگر قیدیوں کی طرح مگ شاٹ تصویر بنائی گئی (فوٹو: روئٹرز)
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2020 کے انتخابی نتائج میں ردّوبدل کے الزام کے تحت درج مقدمے میں سرنڈر کرتے ہوئے گرفتاری دی تاہم انہیں ضمانت کے لیے مقرر کردہ دو لاکھ ڈالر کے بانڈ کی ادائیگی کے بعد رہا کر دیا گیا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں فلٹن کاؤنٹی جیل میں گرفتاری کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی دیگر قیدیوں کی طرح مگ شاٹ تصویر بنائی گئی اور امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سابق صدر کا مگ شاٹ جاری کیا گیا۔
اس مگ شاٹ کے بعد ٹرمپ گینگسٹر ال کیپون، بدمعاش فرینک سیناترا اور دیگر ہائی پروفائل امریکیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں جن کی جیل میں تصاویر لی گئی تھیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے مگ شاٹ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے طنزیہ لکھا کہ ’انتخابات میں مداخلت۔ کبھی سرنڈر نہ کرو۔‘
حکام نے توقع ظاہر کی تھی کہ وہ فلٹن کاؤنٹی جیل میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مگ شاٹ لے سکیں گے۔ یہ اُن کے لیے پہلا موقع تھا کیونکہ ٹرمپ کو دیگر مقدمات میں پیشی کے وقت تصویر لینے کے لیے نہیں بٹھایا گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ تقریباً 20 منٹ جیل میں رُکے اور پھر وہاں سے نکل کر اٹلانٹا کے ہارٹس فیلڈ جیکسن ہوائی اڈے کی جانب بڑھ گئے جہاں نجی جیٹ ان کا منتظر تھا۔
سابق صدر کے جیٹ طیارے نے واپسی کے لیے نیو جرسی کے گالف کلب کی جانب اُڑان بھر لی۔
77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ جیسے ہی جیل پہنچے اُن کے درجنوں حامی وہاں موجود تھے جو ان کی تصویر کے بینرز اور امریکی جھنڈے لہراتے رہے۔ ان حامیوں میں سے ایک امریکی نمائندہ مارجوری ٹیلر گرین بھی تھیں جو سابق صدر کی سب سے وفادار کانگریسی اتحادیوں میں سے ایک سمجھی جاتی تھیں۔
49 سالہ لائل رے ورتھ جو اٹلانٹا میں ہوابازی کی صنعت سے وابستہ ہیں، نے جمعرات کی صبح جیل کے قریب 10 گھنٹے انتظار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے اُمید ہے کہ وہ مجھے جھنڈے لہراتے، حمایت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھیں گے۔ انہیں ہماری ضرورت ہے۔‘
اپریل کے بعد سے یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی چوتھی گرفتاری تھی۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ ریپبلکن کی جانب سے آئندہ انتخابات میں صدر کی نامزدگی کی دوڑ میں شامل ٹرمپ کے خلاف ملک بھر میں مقدمات اور گرفتاریوں کو ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔
فلٹن کاؤنٹی ڈسٹرکٹ اٹارنی فانی ولیس، ٹرمپ کے دفاعی وکلاء اور جج کے دستخط کردہ بانڈ معاہدے کے مطابق سابق صدر کو کیس میں شریک مدعا علیہان، گواہوں یا متاثرین کو ڈرانے دھمکانے سے روک دیا گیا ہے اور وہ اس کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال بھی نہیں کر سکیں گے۔
یہ معاہدہ سابق صدر کو گواہوں یا شریک مدعا علیہان کے خلاف ’کسی بھی نوعیت کی براہ راست یا بالواسطہ دھمکی‘ دینے اور ان کے ساتھ سوائے وکلاء کے ذریعے، کیس کے حقائق کے بارے میں کسی بھی طرح کی بات کرنے سے روکتا ہے۔