سنکیانگ میں انسانی حقوق کی پامالی، ’بین الاقوامی اقدامات ناکافی ہیں‘
اقوام متحدہ نے سنکیانگ میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تصدیق کی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ چین کے صوبہ سنکیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملے پر اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی کمیونٹی ٹھوس اقدامات لینے سے کترا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے افسوس کا اظہار کیا کہ سنکیانگ میں مسلمان اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر اقوام متحدہ کی حیرت انگیز رپورٹ سامنے آنے کے ایک سال بعد بھی بین الاقوامی کمیونٹی کا ردّعمل انتہائی ناکافی ہے۔
رپورٹ کی ریلیز کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق والکر ٹرک خلاف ورزیوں پر چینی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرانے میں ناکام رہے ہیں جبکہ پچھلی سربراہ مشیل باشلے نے بھی تاخیر سے رپورٹ جاری کی تھی۔
ایمنسٹی کے مطابق بیجنگ کے دباؤ میں آ کر مشیل باشلے نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی رپورٹ تاخیر سے ریلیز کی جب ان کی مدت ختم ہونے میں چند منٹ رہ گئے تھے۔
اس رپورٹ میں بیجنگ پر سخت تنقید کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر تشدد، صوابدیدی حراست اور مذہبی اور تولیدی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا تھا۔
رپورٹ سے طویل عرصے سے لگائے گئے الزامات کی توثیق ہوئی تھی کہ بیجنگ نے 10 لاکھ سے زائد اویغور اور دیگر مسلمانوں کو حراست میں رکھا ہوا ہے اور انسانیت کے خلاف ممکنہ جرائم کے ساتھ خواتین کی زبردستی نس بندی کی ہے۔
ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق والکر ٹرک نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ذاتی طور پر یہ معاملہ چینی حکام کے ساتھ اٹھائیں گے۔
تاہم ایمنسٹی کے خیال میں والکر ٹرک نے اس نوعیت کے ٹھوس اقدامات نہیں کیے جو انصاف اور سچائی کے فروغ اور متاثرین کی تلافی کے لیے ضروری تھے۔
ایمنسٹی کی چین کے لیے نائب ریجنل ڈائریکٹر سارہ بروکس کا کہنا ہے کہ ’ہمیں قومی اور بین الاقوامی عہدیداران کی ضرورت ہے جن میں ہائی کمشنر جیسے انسانی حقوق کے حکام بھی شامل ہوں تاکہ وہ تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے چین کی جابرانہ پالیسیوں میں تبدیلی لانے کی معنی خیز کوشش کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل ریلز ہونے والی اقوام متحدہ کی رپورٹ پر عمل درآمد کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
31 اگست 2022 کو چونکا دینے والی رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں تشدد کے الزامات مصدقہ ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کی حکمت عملی کے اطلاق کے تناظر میں اویغور کے خود مختار علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔‘
چین کے ’پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیتی مراکز‘ میں رکھے گئے لوگوں کے ساتھ سلوک کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔