Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کی خواتین پیپلز پارٹی میں کیوں جا رہی ہیں؟

مسلم لیگ ن شعبہ خواتین ملتان کی نائب صدر شہلا سرفراز اور سیکریٹری مسز شمیم پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئیں (فائل فوٹو: پی پی پی ٹوئٹر)
پاکستان میں جیسے جیسے عام انتخابات کی فضا بن رہی ہے ویسے ہی سیاسی معاملات میں بھی تیزی آ رہی ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پاکستان واپس آنے کی تاریخ دی تو پارٹی کو ان کے استقبال کے لیے غیرمعمولی تیاریوں کی ہدایات بھی جاری کر دی گئیں۔
اُدھر مسلم لیگ ن خواتین یوتھ ونگ کے اندر دراڑ کی خبریں بھی آنا شروع ہو گئی ہیں۔ مسلم لیگ ن ملتان ڈویژن کی صدر ڈاکٹر عائشہ عبداللہ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد پی پی پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
صرف یہی نہیں مسلم لیگ ن ضلع ملتان شعبہ خواتین کی نائب صدر شہلا سرفراز اور سیکریٹری مسز شمیم بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئی ہیں۔
مسلم لیگ ن راولپنڈی کی خواتین سوشل میڈیا کی سربراہ ثمینہ عارف نے بھی پیپلز پارٹی میں جانے کا اعلان کیا ہے۔
ایک طرف حال ہی میں پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے بڑے پیمانے پر خواتین کو پارٹی میں منظم کیا ہے تو دوسری طرف ناراض کارکن اور خواتین رہنما مسلم لیگ ن سے الگ بھی ہو رہی ہیں۔
ثمینہ عارف نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’26 اضلاع کی خواتین ونگ کی رہنما اور کارکن پیپلز پارٹی میں شامل ہو رہی ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس کی صرف ایک وجہ ہے کہ پارٹی میں ہماری وہ پذیرائی نہیں جتنا ہم کام کر رہے ہیں۔ ہم لوگ بُرے وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے اور میاں نواز شریف کی لڑائی کا حصہ تھے لیکن اب ہمارے ساتھ غیر مساوی سلوک ہو رہا ہے۔‘

آج لاہور میں پی پی پی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا جائے گا (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

ثمینہ عارف نے مزید بتایا کہ ’جب مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کے سربراہ کیپٹن (ریٹائرڈ) صفدر تھے تو خواتین یوتھ ونگ بھی ان کے نیچے کام کر رہا تھا، تاہم حال ہی میں پارٹی کے اندر کچھ ایسے لوگ آ گئے ہیں جنہوں نے پُرانے کارکنوں کو سائیڈ لائن کر دیا ہے۔‘
’جب میں نے یہ دیکھا کہ یہ صرف میرے ساتھ نہیں ہو رہا تو دیگر عہدیداروں سے رابطہ کرنے پر بھی ایسی ہی صورت حال سامنے آئی۔ پنجاب کے 26 اضلاع کی خواتین عہدے داروں نے مسلم لیگ ن چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’کچھ نے ملتان میں بلاول بھٹو سے ملاقات کر کے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے اور باقی لاہور میں شمولیت اختیار کرنے جا رہی ہیں۔‘
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی نے آج (جمعرات کو) لاہور میں اپنی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے جس میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری بھی شریک ہوں گے۔

مسلم لیگ ن کی خواتین رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پارٹی میں انہیں مسلسل نظرانداز کیا جا رہا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اس اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کی انتخابی حکمت عملی مزید واضح ہو جائے گی۔
ملتان کی مسلم لیگ ن شعبہ خواتین کی صدر ڈاکٹر عائشہ عبداللہ نے بھی لیگی قیادت کی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں نے مسلم لیگ ن کو بہت وقت دیا، لیکن اب پارٹی نچلے درجے کی قیادت کا خیال نہیں کر رہی اور ایسے لوگ پارٹی کے فیصلے کر رہے ہیں جو مشکل وقت میں ساتھ نہیں تھے۔‘
’صرف میں نے مسلم لیگ ن نہیں چھوڑی بلکہ ایسے دیگر بے شمار عہدے دار بھی ہیں جو اب فیصلہ کر بیٹھے ہیں۔ ہم عوامی لوگ ہیں اور جو پارٹی ہمیں عزت دے گی ہمارے دل میں اسی کی قدر ہوگی۔‘
مسلم لیگ ن کے رہنما عطا اللہ تارڑ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انتخابات کے موقع پر اس طرح کی خبریں معمول کی بات ہے۔‘

عطا اللہ تارڑ کے مطابق ’ایسی کئی شمولیتیں ہمارے پاس بھی روزانہ ہوتی ہیں لیکن ہم ان کی خبر بھی نشر نہیں کرتے‘ (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)

’تاہم ایک سوال اور بھی اہم ہے کہ اگر بلاول بھٹو بطور چیئرمین یونین کونسل کی سطح کے افراد کے ساتھ فوٹو سیشن کروا رہے ہیں تو یہ ان کے لیے بھی سوچنے کا مقام ہے۔‘
عطا اللہ تارڑ کے مطابق ’اگر کوئی قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی کی سطح کی شخصیت پیپلز پارٹی میں شامل ہوتی تو بات سمجھ میں بھی آتی ہے۔‘
’ڈاکٹر عائشہ ہوں یا دیگر ارکان، ان کو مسلم لیگ ن نے ہمیشہ عزت دی ہے، تاہم ان خبروں کو آپ قومی سطح کی سیاست پر نہیں دیکھ سکتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایسی کئی شمولیتیں ہمارے پاس بھی روزانہ ہو رہی ہوتی ہیں لیکن ہم تو ان کی خبر بھی نشر نہیں کرتے۔‘

شیئر: