Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پُراسرار اُڑن طشتریوں کا معمہ، ناسا اپنی رپورٹ آج جاری کرے گا

یہ رپورٹ ایجنسی کے لیے ایک نئے مشن کے آغاز کے لیے رہنما ثابت ہو سکتی ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)
ناسا آسمانوں پرآڑنے والی غیرشناخت شدہ پراسرار اشیا کے حوالے سے اپنے مطالعے کے نتائج آج جمعرات کو جاری کرنے والا ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ وہ غیرمعمولی مظاہر (یو اے پی) سے متعلق شواہد کا جائزہ لے رہی ہے۔ ناسا نے بعدازاں یو اے پی کی اس اصطلاح کو ان آئیڈینٹیفائیڈ فلائنگ آبجیکٹ یو ایف او سے تبدیل کر دیا تھا۔
محققین کی 16 رکنی ٹیم نے مئی میں اپنے ابتدائی مشاہدات کا اشتراک کیا جس سے معلوم ہوا کہ موجودہ اعداد و شمار اور عینی شاہدین کی رپورٹیں ٹھوس نتائج اخذ کرنے کے لیے ناکافی ہیں اور اعلٰی معیار کے ڈیٹا کو زیادہ منظّم طریقے سے اکٹھا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ رپورٹ ایجنسی کے لیے ایک نئے مشن کے آغاز کے لیے رہنما ثابت ہو سکتی ہے۔
یو ایف او سے مراد یوں لی جا سکتی ہے کہ یہ ایسی اشیا ہیں جنہیں سائنسی نقطہ نظر سے ہوائی جہاز یا کسی قدرتی مظاہر کے طور پر شناخت نہیں کیا جا سکتا۔
رپورٹ کے مصنفین نے مئی میں منعقدہ میٹنگ کے دوران کہا تھا کہ 27 برسوں میں 800 سے زائد ایسے واقعات کا مشاہدہ کیا گیا جن میں سے دو سے پانچ فیصد ممکنہ طور پر غیرمعمولی ہیں۔
ٹیم کی رکن نادیہ ڈریک نے کہا کہ ’ان کی تعریف یوں کی گئی ہے کہ کوئی ایسی چیز جو آپریٹر یا سینسر کے ذریعے آسانی سے سمجھ میں نہیں آتی یا کوئی ایسی چیز جو کچھ عجیب کر رہی ہو۔‘
امریکی حکومت نے حالیہ برسوں میں یو اے پی کے معاملے کو زیادہ سنجیدگی سے لینا شروع کیا ہے جس کی وجہ اس کا یہ خدشہ بھی ہے کہ ان اشیا کا تعلق کسی دوسرے ملک کی جاسوسی سے ہو سکتا ہے۔

کا یہ خدشہ بھی ہے کہ ان اشیا کا تعلق کسی دوسرے ملک کی جاسوسی سے ہو سکتا ہے (فوٹو: امریکی محکمہ دفاع)

امریکی حکومت نے حالیہ برسوں میں کے معاملے کو زیادہ سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا ہے، جس کا ایک حصہ ان خدشات کی وجہ سے ہے کہ ان کا تعلق غیر ملکی نگرانی سے ہے تاہم ناسا کا یہ کام پینٹاگون کی تحقیقات سے الگ ہے۔
جولائی میں ایک سابق امریکی انٹیلی جنس افسر اُس وقت خبروں کی زینت بنے جب انہوں نے کانگریس کیا یک کمیٹی کو بتایا کہ وہ ’بالکل‘ یہ مانتے ہیں کہ حکومت نامعلوم غیرمعمولی مظاہر کے قبضے میں ہے۔
ڈیوڈ گرش نے قانون سازوں کو بتایا کہ ’میری گواہی ان معلومات پر مبنی ہے جو مجھے ایسے افراد کی طرف سے دی گئی جو مجھے اس ملک کی قانونی حیثیت اور خدمت کا ایک طویل ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے فوٹو گرافی، سرکاری دستاویزات اور کلاسیفائیڈ زبانی گواہی کی شکل میں ثبوت بھی شیئر کیے ہیں۔‘
رواں ہفتے کے شروع میں میکسیکو میں کانگریس کی سماعت کے دوران دو ’غیر انسانی‘ مبینہ لاشیں پیش کی گئیں جس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر حیرت اور بے اعتباری کے ملے جلے جذبات کا اظہار کیا گیا۔
مبینہ طور پر ممی شدہ باقیات جن کا رنگ خاکستری اور انسانی جسم جیسی ساخت تھی،میکسیکن کے ایک متنازع صحافی اور محقق جیمے موسن لائے تھے جنہوں نے 2017 میں پیرو میں ان کی تلاش کی اطلاع دی تھی۔

شیئر: