Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کے حوالے سے متضاد اطلاعات

دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی مقدمات کی سماعت براہ راست نشر کرنے کا عندیہ دیا (فائل فوٹو: اے پی پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کرنے کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ پیر کو عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے تاہم بعد میں انہوں نے اپنی ٹویٹ ڈیلیٹ کر دی۔ 
ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کے بعد ایک اور ٹویٹ میں پنجوتھا کا کہنا تھا کہ ’جی بالکل پتا چلا ہے عمران خان صاحب کو اٹک سے اڈیالہ جیل شفٹ کر دیا گیا ہے۔ لیکن یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ اٹک جیل میں بات ہوئی وہ ابھی کہہ رہے کہ وہ خان صاحب ان کے پاس ہیں۔‘
دوسری جانب اٹک جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ منتقل نہیں کیا گیا ہے۔
عمران خان کے ایک اور وکیل شیر افضل مروت نے بھی ٹویٹ کر کے عمران خان کی اڈیالہ منتقلی کی اطلاع دی تھی۔ 
عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا تھا کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کو اٹیچ باتھ والے کمرے میں رکھا گیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ چیرمین پی ٹی آئی کو سابق وزیراعظم کی سہولیات مہیا کی گئی ہے۔
تاہم اٹک جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’تحریری آرڈرز نہ ملنے پر عمران خان اٹک جیل میں ہی موجود ہیں۔ انہیں رات گئے کسی بھی وقت اڈیالہ جیل منتقل کیا جا سکتا ہے۔‘
قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے حکم دیا تھا کہ عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی سماعت کل اٹک جیل میں ہو گی۔
 اس حوالے سے وزارت قانون نے سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کا این او سی جاری کر دیا ہے۔
وزارت قانون کے نوٹفکیشن کے مطابق سائفر کیس کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کل اٹک جیل میں سماعت کریں گے
وزارت قانون کے نوٹیفیکیشن میں اڈیالہ جیل کا ذکر نہیں۔
پیر کو عمران خان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا تھا کہ ’قانون کے مطابق اسلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے۔ اس لیے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔
عمران خان کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد کیس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا تھا کہ اسلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے۔ جب سزا تھی تب تو شاید یہ تھا کہ کتنا عرصہ رکھنا ہو گا اس لئے اٹک منتقل کیا گیا۔ اب تو سزا معطل ہو چکی اور عمران خان انڈر ٹرائل قیدی ہیں۔
انھوں نے کہا تھا کہ ’عمران خان سابق وزیراعظم اور ایک پڑھے لکھے شخص ہیں۔ کل کو اگر آپ انہیں رحیم یار خان بھیجوا دیں پھر ٹرائل وہاں کریں گے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق آرڈر ہی اٹک جیل کا تھا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’وہ آرڈر اس لیے تھا کیونکہ عمران خان اس وقت اٹک جیل میں ہی تھے۔‘
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ’عدالت کو بتایا گیا تھا کہ جیل میں اے اور بی کلاسز ختم کر دی گئی ہیں۔ اب کون سی کلاسز موجود ہیں اور چیئرمین پی ٹی آئی کو کون سی ملنی چاہیے؟‘
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ جیل میں اب عام اور بہتر کلاسز موجود ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان درخواست ضمانت پر چیف جسٹس عامر فاروق سماعت نے سماعت کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

چیف جسٹس نے کہا کہ ’عمران خان سابق وزیراعظم ہیں، وہ بہتر کلاس کے حق دار ہیں۔ ایسا کچھ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کی حق تلفی ہو۔‘ 
شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے درخواست کی تھی کہ وہ سپورٹس مین ہیں، انہیں ورزش کی مشین فراہم کی جائے۔

سائفر کیس کی سماعت اِن کیمرہ کرنے کی استدعا

قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں عمران خان درخواست ضمانت پر چیف جسٹس عامر فاروق سماعت نے سماعت کی۔
درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ پراسیکیوٹر شاہ خاور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔  
شاہ خاور ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل ہو رہا ہے۔ اس لیے اس کی اِن کیمرہ سماعت کی جائے۔
عدالت نے اِن کیمرا سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کا ریکارڈ دیکھ لوں، پھر طے کریں گے کہ اس کو کس طرح لے کر چلنا ہے۔ میں اس کیس میں آرڈر پاس کروں گا۔

عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کا عندیہ

دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی مقدمات کی سماعت براہ راست نشر کرنے کا عندیہ دیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اب تو عدالتی سماعتوں کی لائیو سٹریمنگ ہوا کرے گی۔ لائیو سٹریم ہو گا تو عدالتی کارروائی پوری دنیا دیکھے گی۔ چیف جسٹس کے طور پر یہ عمل میری عدالت سے شروع ہوگ ا۔ ہمیں تو اِس مطابق اپنی تیاری رکھنی چاہیے۔‘

شیئر: