Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار: سوچی کی سزاؤں کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل مسترد  

فوجی جنتا کے کریک ڈاؤن کے بعد سے میانمار بحران کا شکار ہے۔ فائل فوٹو روئٹرز
میانمار میں سپریم کورٹ نے جیل میں بند سابق رہنما آنگ سان سوچی کی بدعنوانی کی چھ سزاؤں کے خلاف اپیلیں مسترد کر دی ہیں۔
برطانوی نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق2021 کی بغاوت میں فوج نے آنگ سان سوچی کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد انہیں 27 سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔

سان سوچی کو جزوی معافی میں سزا چھ سال کم کر دی گئی تھی۔ فوٹو ایکس(ٹوئٹر)

میانمار کی سابق حکمران غداری اور رشوت ستانی کے علاوہ ٹیلی کمیونیکیشن کی قانون شکنی کے جرائم پر دی گئی متعدد سزاؤں کے خلاف اپیل کر رہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نوبل امن انعام یافتہ سابق حکمراں آنگ سوچی نے کسی بھی غلط کام کی تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ بغاوت اور مخالفین کے خلاف فوجی جنتا کے کریک ڈاؤن کے بعد سے میانمار بحران کا شکار ہے، جس میں ہزاروں کو جیل بھیج دیا گیا یا ہلاک کیا گیا۔
جنوب مشرقی ایشیائی ملک میں سوچی اور ہزاروں دیگر سیاسی قیدیوں کی غیر مشروط رہائی کے لیے کئی حکومتوں کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے۔

نوبل امن انعام یافتہ سوچی نے کسی غلط کام کی تردید کی ہے۔ فوٹو روئٹرز

فوجی جنتا کے ترجمان کی جانب سے اتوار کو روئٹرز کی تبصرہ کرنے کی اپیل کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
میانمار کی عدالت نے آنگ سان سوچی کی جانب سے واکی ٹاکیز کو غیر قانونی طور پر درآمد کرنے اور رکھنے، بغاوت اور کورونا وائرس کی پابندیوں کی خلاف ورزی پر پانچ اپیلیں اگست میں مسترد کر دی تھیں۔
جنتا نے حال ہی میں سان سوچی کو جزوی معافی دی تھی جس میں ان کی جیل کی سزائے قید کو چھ سال کم کر دیا تھا تاہم فوجی جنتا کے اس اقدام  پر آنگ سوچی کے بیٹے سمیت ناقدین کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں۔

شیئر: