دریں اثنا سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان سے اتوار کو امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے چوبیس گھنٹے میں دوسری مرتبہ ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے غزہ اور اس کے اطراف جاری فوجی کشیدگی کے خطرات اور کشیدگی کم کرانے کے لیے ضروری طریقے تلاش کرنے کی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
فریقین نے درپیش بحران کے منفی اثرات کا دائرہ محدود کرنے کے لیے عالمی برادری کے اکھٹے ہو کر کام کرنے کی اہمیت اجاگر کی تاکہ عالمی امن و سلامتی کے تحفظ میں مدد مل سکے۔
فریقین نے علاقائی و بین الاقوامی حالات اور اس سلسلے میں کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی افواج حماس کے عسکریت پسندوں کو پیچھے دھکیلنے کے لیے جنگ لڑ رہی ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق غزہ اور اسرائیلی علاقوں میں جنگ جاری ہے۔ سنیچر کو غزہ کا محاصرہ توڑتے ہوئے حماس کے عسکریت پسندوں نے قریبی اسرائیلی آبادیوں پر اچانک حملہ کر دیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے غزہ کی شہری آبادی پر بمباری کر کے متعدد عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا تھا۔
علاوہ ازیں شہزادہ فیصل بن فرحان سے فرانس اور ہالینڈ کی وزرائے خارجہ نے بھی اتوار کو ٹیلیفون پر رابطہ کیا ہے۔
ایس پی اے کے مطابق فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے غزہ اور اطراف کی تازہ صورتحال اور وہاں جاری کشیدگی روکنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ’ سعودی عرب کسی بھی حالت میں شہریوں کو نشانہ بنانے کا مخالف ہے۔ تمام فریقوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرنا ہوگا‘۔
ہالینڈ کی وزیر خارجہ ھانکی برانز سلوٹ نے سعودی وزیر خارجہ سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان رونما ہونی والی غیرمعمولی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے غزہ میں کشیدگی روکنے کےلیے کی جانے والی بین الاقوامی کوششوں پر بات چیت کی۔
علاقائی و بین الاقوامی حالات اور باہمی دلچسپی کے اہم موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔