لندن .... برطانیہ اور متعدد مغربی یورپی ممالک کی فضائی آلودگی انتہا کو پہنچتی جا رہی ہے جس کے نتےجے میں بہت سارے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق گاڑیوں سے نکلنے والے دھوئیں عام طور پر خطرناک ہوتے ہیں اگر یہ دھواں ڈیزل کا ہو تو اور بھی جان لیوا ثابت ہوتا ہے اور اس کے نتےجے میں سرطان سے لیکر دل کے دورے تک کی بیماریاں ہو سکتی ہیں ۔ اعداد و شمار کے مطابق انہی آلودگیوں کے سبب سالانہ 40ہزار ہلاکتیں ہو جاتی ہیں جبکہ فضائی آلودگی میں تقریباًایک تہائی حصہ گاڑیوں کا ہوتا ہے ۔ سرطان اور دل کے دوروں کے علاوہ سانس کی بیماری اور پھیپھڑوں کی خرابی بھی آلودگی کا نتےجہ ہوتی ہے ۔ لندن کے یونیورسٹی کالج ہاسپٹل کے شعبہ تنفس کے پروفیسر اسٹیفن اسپیرو کا کہنا ہے کہ دھوئیں کے نتےجے میں کھانسی بھی ہو سکتی ہے ۔ بلغم جم سکتا ہے اور ان پر غنودگی طاری ہو سکتی ہے جس کے بعد وہ کسی کام کے نہیں رہتے ۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کے43علاقوں میں سے 37ایسے ہیں جہاں فضائی آلودگی زیادہ ہے اور یہاں نائٹروجن ڈائیو آکسائیڈ کی مقدار مقررہ حد سے بھی بڑھ کر ہوتی ہے ۔ یہ تحقیقی رپورٹ برائے یونیورسٹی کے شعبہ امراض قلب کے پروفیسر ڈیوڈ نیوبائی کی نگرانی میں مرتب ہوئی ہے ۔ اس حوالے سے 2002ءمیں آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس نے رپورٹ دی تھی کہ آنکھوں کی سوزش اور بینائی کی کمزوری بھی آلودگی کا نتیجہ ہے ۔ حاملہ خواتین پر اس کے منفی اثرات زیادہ ہوتے ہیں ۔