Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس نے’انسانی بنیادوں پر‘ یرغمال امریکی ماں اور بیٹی کو رہا کر دیا

حماس نے امریکی ماں اور بیٹی کو غزہ کی سرحد کے قریب سے اغوا کیا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
حماس نے غزہ میں بنائے گئے یرغمالیوں میں سے دو امریکی شہریوں کو رہا کر دیا ہے جنہیں 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران اغوا کیا گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ جوڈتھ تائے رانان اور ان کی بیٹی نیٹالی شوشانہ رانان جمعے کی رات گئے اسرائیل واپس پہنچی ہیں۔
یرغمال بنائی گئی ماں اور بیٹی کی حالت کے حوالے سے تفصیلات نہیں فراہم کی گئیں تاہم امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ اس خبر پر انتہائی خوش ہیں۔
غزہ کی سرحد پر اسرائیلی سفارتکار نے رہا ہونے والی ماں اور بیٹی کا استقبال کیا اور انہیں ملک کے وسط میں قائم ایک فوجی اڈے میں لے جایا گیا جہاں ان کے اہل خانہ پہلے سے موجود تھے۔
امریکی ماں اور بیٹی کو اسرائیل اور غزہ کی سرحد سے قریب واقع علاقے ناحل عوز سے 7 اکتوبر کو گرفتار کیا گیا تھا جب غالباً وہ چھٹیاں گزارنے اسرائیل آئی ہوئی تھیں۔
رانان کے خاندان نے عالمی سطح پر مہم شروع کی تھی تاکہ انہیں بازیاب کروانے کے لیے جاری کوششوں میں تیزی لائی جائے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ وہ قطر اور مصر کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاکہ ان کے شہریوں کو بھی رہا کیا جائے۔
حماس نے مزید کہا کہ قطر اور مصر کی جانب سے رابطہ کیے جانے پر القصم بریگیڈ نے انسانی بنیادوں پر دو امریکی شہریوں کو رہا کیا ہے۔
’تمام ثالثوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں کہ اگر سکیورٹی صورتحال اجازت دے تو یرغمالیوں کی فائل کو بند کرنے کے حوالے سے تحریک کے فیصلے پر عمل درآمد کیا جائے۔‘
تاہم حماس نے اپنے مطالبوں کی کوئی تفصیلات نہیں فراہم کیں۔

اسرائیلی بمباری میں 4 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

غزہ کو قطر سے بھاری امداد موصول ہوتی ہے جبکہ حماس کے دو رہنما بھی یہیں پر رہائش پذیر ہیں۔
قطر کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ان کے ملک نے حماس اور امریکہ کے درمیان ثالث کا کردار ادا کیا اور فریقین کے درمیان کئی دنوں کی مسلسل بات چیت کے بعد رہائی ممکن ہوئی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے مسلح افراد نے 203 افراد کو اغوا کیا ہے جن میں اسرائیلی شہری، دوہری شہریت رکھنے والے اور غیر ملکی بھی شامل ہیں۔ حماس کے حملے میں کم از کم ایک ہزار 400 افراد ہلاک ہوئے جن میں اکثریت شہریوں کی تھی۔
اسرائیل نے اس حملے کے جواب میں غزہ پر مسلسل بمباری کی جس میں چار ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں زیاہ تعداد شہریوں کی ہے۔
یرغمالیوں کی رہائی اسرائیل اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے جن کی بازیابی کے لیے حکومت نے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ان کی واپسی کا عہد کیا ہے۔

شیئر: