سائفر کیس: ’درخواست گزار نے مندرجات عوام میں توڑ مروڑ کر پیش کیے‘
سائفر کیس: ’درخواست گزار نے مندرجات عوام میں توڑ مروڑ کر پیش کیے‘
جمعہ 27 اکتوبر 2023 9:39
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اخراجِ مقدمہ کی درخواست بھی خارج کر دی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر گمشدگی کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔
جمعے کو ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے 20 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ جاری کر دیا۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 16 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سائفر کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اخراجِ مقدمہ کی درخواست بھی خارج کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست ضمانت اور مقدمہ اخراج کی درخواستیں مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی ضمانت اور مقدمہ اخراج کی درخواستوں میں دلائل تقریباً ایک جیسے ہونے کے باعث فیصلہ ایک ساتھ سنایا گیا ہے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ ’درخواست گزار وکلا کے مطابق آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا اطلاق صرف مسلح افواج کے افسران پر ہوتا ہے۔ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے سیکشن 1 سب سیکشن 2 کے تحت اس کا اطلاق پاکستان کے ہر شہری اور حکومتی عہدیداروں پر ہوتا ہے۔‘
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ’استغاثہ کے مطابق درخواست گزار نے سائفر حاصل کیا، پھر گما دیا۔ درخواست گزار نے سائفر کے مندرجات عام عوام میں توڑ مروڑ کر پیش کیے۔‘
فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ ’استغاثہ کے مطابق درخواست گزار بالکل ایسا نہیں کر سکتے تھے، سائفر ایک خفیہ دستاویز تھا۔‘
حکم نامے کے مطابق ’اس جرم میں عمران خان کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سیکشن پانچ، ون سب سیکشن اے کے تحت ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔ اس سیکشن کے تحت جرم کی سزا سزائے موت یا 14 سال قید ہے۔ کیس کے حقائق کے مطابق بادی النظر میں اس مقدمے میں سیکشن 5 کا اطلاق ہوتا ہے۔ سائفر کھو دینے کے حوالے سے سیکشن 5 ون سب سیکشن ڈی کا اطلاق ہوتا ہے جس کی سزا 2 سال قید ہے۔‘
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ’درخواست گزار کے وکلا نے اپنے دفاع میں وزیر اعظم کے اٹھائے گئے حلف کو شامل کیا ہے۔ درخواست گزار وکلا کے عمران کی ذمہ داری تھی کہ وہ بطور وزیراعظم سازش کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں۔‘
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’وزارت خارجہ کے افسران بشمول سائفر کے مصنف اسد مجید نے بیان میں کہا کہ کوئی سازش نہیں تھی۔ اسد مجید کے مطابق سائفر کو پبلک کرنے سے سائفر کوڈ سکیورٹی کو خطرے میں ڈالا گیا۔ اسد مجید کے مطابق بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے دیگر ممالک سے تعلقات کو بھی خراب کیا گیا۔‘
23 اکتوبر کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سائفر گمشدگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پارٹی رہنما شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد کر دی تھی۔
خصوصی عدالت میں جمع کروائے گئے چالان کے مطابق سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی گواہوں میں شامل ہیں۔ ان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل نیاز ترمذی بھی ایف آئی اے کے گواہوں میں شامل ہیں۔
فیصلے پر پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو ’نہایت جانبدارانہ، متعصّبانہ اور فیئر ایڈمنسٹریشن آف جسٹس کے بنیادی اصول سے یکسر متصادم قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔‘
ترجمان تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’پاکستان میں ججز کے ہاتھوں انصاف کے قتل کی تاریخ جب بھی لکھی جائے گی اور جسٹس عامر فاروق کا نام سرِفہرست ہو گا۔ ریاستی انتقام کے شکار عمران خان درجنوں مرتبہ جسٹس عامر فاروق کے متعصّبانہ رویّے کی بنیاد پر اپنے مقدمات کسی منصف مزاج جج کو منتقل کرنے کی استدعا کر چکے ہیں۔‘
ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ عدل و انصاف تک رسائی شہریوں کا بنیادی آئینی حق ہے، اسے کسی جج کی مطلق مرضی، قانون کے متعصّبانہ نفاذ اور عدالتوں کے سیاسی استعمال کی شرمناک روایت کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا۔‘
ترجمان کے مطابق تحریک انصاف کے پاس جسٹس عامر فاروق کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کے علاوہ بظاہر کوئی راستہ باقی نہیں۔