چلے کے دوران مجھ پر کوئی تشدد نہیں ہوا، شیخ رشید کی تردید
پاکستان کے سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے دوران حراست تشدد کی تردید کی ہے۔
بدھ کو سپریم کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کو ویسے ہی خبریں بنانے کا شوق ہے، سی پی او جہاں مجھے لے گیا 40 دن رکھا گیا، وہاں مجھ پر کوئی تشدد نہیں ہوا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اپنی مرضی سے پریس کانفرنس کی ہے، نہ میں نے ان کی بات مانی ہے اور نہ انہوں نے میری۔‘
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’جسٹس صداقت علی نے میرے بھتیجوں کو بازیاب کروایا ان کا بھی شکریہ، جسٹس وقاص مرزا صاحب نے میرے گھر کا تالا کھلوایا ان کا بھی شکریہ۔‘
اس سے قبل ایک نیوز ویب سائٹ نے ان سے منسوب ایک بیان شائع کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مقامی ٹیلی ویژن اینکر منیب فاروق کے سامنے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید پر تشدد کیا گیا۔
17 ستمبر کو شیخ رشید کے بھیجتے راشد شفیق نے کہا تھا کہ ان کے چچا کو ان کے گھر سے سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد ساتھ لے کر گئے ہیں۔ ان کے بازیابی کے لیے انہوں نے عدالت سے بھی رجوع کیا تھا۔
بعدازاں 22 اکتوبر کو شیخ رشید اچانک منظرعام پر آئے اور انہوں نے ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ چلّے پر تھے۔ اب وہ نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو معافی دلوائیں گے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’جنرل عاصم منیر سے چھیڑنا ہماری غلطی تھی۔‘