Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورلڈ کپ چوکرز؟ انڈیا فائنل میں شکست کے بعد جوابات کی تلاش میں

آسٹریلوی ٹیم نے فائنل میں چھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے ورلڈ کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
کرکٹ کے جنون میں مبتلا انڈیا اتوار کو آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کے بعد جوابات کی تلاش میں تگ و دو کر رہا ہے۔
اس حوالے سے انڈیا کے سپورٹس صحافی آر کوشک نے پیر کو فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتے کہ انہیں (انڈین کرکٹ ٹیم) آخری عالمی ٹائٹل جیتے 10 برس سے زیادہ ہو گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ سیمی فائنل میں شکستوں کو دیکھیں تو ان میں ایک پیٹرن نظر آئے گا، شاید منصوبہ بندی میں کوئی نقص ہے۔‘
’آپ اس کی تشریح کر سکتے ہیں، ہاں، وہ بڑے سٹیج پر شل ہو گئے، یا آپ یہ کہہ سکتے ہیں، اس دن وہ اچھا نہیں کھیلے۔ لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ ذہنی طور پر شل ہیں۔‘
اتوار کو ورلڈ کپ کے فائنل میں جب روہت شرما کی قیادت میں انڈین ٹیم احمد آباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں تقریباً ایک لاکھ تماشائیوں کے سامنے میدان میں اتری تو وہ ٹائٹل جیتنے کے لیے فیورٹ تھی، کیونکہ اس ٹورنامنٹ میں وہ ناقابل تسخیر رہی تھی اور کوئی ٹیم بھی اسے شکست نہیں دے سکی تھی۔
تاہم پیٹ کمنز کی قیادت میں آسٹریلوی ٹیم نے انڈیا کو ہر شعبے میں مات دیتے ہوئے چھ وکٹوں سے کامیابی حاصل کر کے انڈین کھلاڑیوں، فینز اور تجزیہ کاروں کو پھر اسی مایوسی کے گرداب میں اتار دیا جس کا وہ پہلے بھی سامنا کرتے رہے ہیں۔
انڈیا کا ریکارڈ اس کے کروڑوں جنونی حمایتیوں کے لیے ایک تکلیف دہ عمل ہے کیونکہ اس نے اپنا آخری عالمی ٹائٹل ایک دہائی قبل سنہ 2013 میں چیمیئنز ٹرافی کی صورت میں جیتا تھا۔

آسٹریلیا کی کامیابی نے انڈین کھلاڑیوں کو پھر اسی مایوسی کے گرداب میں اتار دیا جس کا وہ پہلے بھی سامنا کرتے رہے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اتوار کی شکست انڈیا کی پانچ مہینوں میں آسٹریلیا کے ہاتھوں فائنل میں دوسری شکست ہے، کیونکہ اس سے قبل جون میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کا فائنل بھی انڈیا ہار گیا تھا۔
انڈیا نے 1983 اور 2011 میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تھا جبکہ 2015 اور 2019 میں وہ سیمی فائنلز ہار گیا تھا۔
دنیا کے سب سے بڑے نریندر مودی کرکٹ سٹیڈیم سے باہر نکلتے ہوئے ایک فین ابیر سائنی کا کہنا تھا کہ ’انڈیا اصل میں چوکرز ہے، یہ نئے چوکرز ہیں۔‘
ابیر جنہوں نے وراٹ کوہلی کی انڈین جرسی پہن رکھی تھی، کا مزید کہنا تھا کہ ’وہ اچھا کھیلتے ہیں لیکن آخری رکاوٹ عبور کرتے گر جاتے ہیں۔‘

انڈیا کا ریکارڈ اس کے کروڑوں جنونی حمایتیوں کے لیے ایک تکلیف دہ عمل ہے کیونکہ اس نے اپنا آخری عالمی ٹائٹل 2013 میں جیتا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انڈین ٹیم کے کوچ راہل دراوڈ بھی دوسروں کی طرح اپنی ٹیم کی ناکامی پر حیران نظر آئے۔
دراوڈ جنہیں سنہ 2021 میں اس ورلڈ کپ تک کے لیے کوچ تعینات کیا گیا تھا، صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا مطلب ہے کہ اگر مجھے جواب کا پتہ ہوتا تو میں کہہ دیتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے ہم آج اچھا نہیں کھیلے۔‘

شیئر: