ظفر اقبال اور احمد مشتاق کی ملاقات عہد سے عہد کی ملاقات تھی۔ دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر کِھل اُٹھے۔ جی کھول کر باتیں کیں۔ شعر سنائے۔ رفتگاں کو یاد کیا۔ ان کے چہروں سے خوشی پھوٹ رہی تھی اور اس کا اظہار لفظوں میں بھی ہو رہا تھا۔
ان کی شادمانی کا اندازہ اس مکالمے سے ہو سکتا ہے:
احمد مشتاق :مجھے تم کو دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی ہے۔
ظفر اقبال: میں تو تم کو دیکھ کر دوبارہ زندہ ہو گیا ہوں۔
احمد مشتاق: قسمت کی بات ہے جو ملاقات ہونی ہوتی ہے وہ ہو کر رہتی ہے۔
ظفر اقبال: بہت ہی دل خوش ہوا۔
مزید پڑھیں
-
اکبر الہ آبادی، جو دل میں تو آتے ہیں سمجھ میں نہیں آتے
Node ID: 812196
-
-