Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور میں گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کون ہیں؟

شیر افضل مروت 2008 سے 2017 تک جماعت جمعیت علمائے اسلام کا حصہ رہے (فائل فوٹو: شیر افضل مروت/ایکس)
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر نائب صدر شیر افضل مروت کو جمعرات کے روز لاہور ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا گیا۔
پولیس نے شیر افضل مروت کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرکے نکل رہے تھے۔
پیشے کے اعتبار سے شیر افضل مروت ایک وکیل ہیں جو 2000 کی دہائی میں بحیثیت سِول جج خیبر پختونخوا کی ضلعی عدلیہ کا حصہ بھی رہے ہیں۔
9 مئی 2023 کوعمران خان کی گرفتاری کے بعد پُرتشدد مظاہروں کا حصہ ہونے کے الزام میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کی گرفتاریاں شروع ہوئیں تو شیر افضل مروت پارٹی کے شعلہ بیاں رہنما بن کر سامنے آئے اور انہوں نے پارٹی پر مبینہ غیراعلانیہ پابندیوں کے باوجود ملک کے کئی علاقوں میں جلسے منعقد کیے۔
شیر افضل مروت بحیثیت عمران خان کے وکیل بھی کام کرتے ہیں اور حال ہی میں انہیں پی ٹی آئی کا سینیئر نائب صدر بھی مقرر کیا گیا ہے۔
اُن کا شمار آج کل پی ٹی آئی کے متحرک رہنماؤں میں ہوتا ہے لیکن وہ ہمیشہ سے اس پارٹی کا حصہ نہیں تھے۔ عمران خان کی جماعت میں آمد سے قبل وہ 2008 سے 2017 تک مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے اسلام کا حصہ رہے۔
شیر افضل مروت نے 2018 کے انتخابات میں اپنے آبائی علاقے لکی مروت سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے بحیثیت آزاد امیدوار حصہ بھی لیا، تاہم انہیں دونوں نشستوں پر متحدہ مجلسِ عمل کے امیدواروں کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
شیر افضل خان سوشل میڈیا کے تمام پلیٹ فارمز بشمول فیس بُک، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور ٹوئٹر پر بھی کافی متحرک ہیں اور اکثر پی ٹی آئی کے حامی افراد سوشل میڈیا پر اُن کی تقاریر کے ویڈیو کلپس بھی شیئر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
شیر افضل خان اس وقت بھی خبروں میں آئے جب رواں سال ستمبر میں ایک ٹی وہ پروگرام کے دوران اُن کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سے ہاتھا پائی ہوئی۔

پروگرام کے دوران شیر افضل خان مروت اور ن لیگ کے سینیٹر افنان اللہ خان ایک دوسرے پر مُکے اور لاتیں برساتے ہوئے نظر آئے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے افضل خان مروت کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کے آئین کو معطل کردیا گیا ہے جس کی ذمہ داری نگراں حکومت پر عائد ہوتی ہے۔‘

شیئر: