Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور: ڈی ایچ اے میں سرکاری افسران کے گھروں کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ روپے کے فنڈز

اس منصوبے کے لیے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے 50 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کر دیے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی نگراں حکومت نے صوبے کے سرکاری افسران کے لیے ڈی ایچ اے میں رہائش گاہوں کے لیے فنڈز کا اجرا کر دیا ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اس منصوبے کے لیے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے 50 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے ہیں۔
نئے رہائشی منصوبے کے تحت لاہور ڈی ایچ اے فیز نائن میں سرکاری افسران کے لیے گھر اور اپارٹمنٹس کی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی۔
سرکاری افسران کی رہائش گاہوں کے اس منصوبے کے تحت حکومت نے ڈیڑھ ارب روپے کا بجٹ مختص کر رکھا ہے جس میں سے 50 کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں۔ اس منصوبے میں گھروں کی تعمیر کے لیے تعمیراتی کمپنیوں کو ٹینڈر جمع کروانے کے لیے 28 دسمبر کی تاریخ دی گئی ہے۔
پنجاب میں سرکاری رہائش گاہوں کی قلت
محمد عمیر پنجاب پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کر کے گریڈ 17 میں افسر بھرتی ہوئے، تاہم گذشتہ دو برسوں سے سرکاری رہائش گاہ کے منتظر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’افسروں کے لیے رہائش گاہوں کی شدید قلت ہے لہٰذا میں کرائے کے مکان میں رہ رہا ہوں۔ صرف میں ہی نہیں بڑے پیمانے پر افسران کو لاہور میں سرکاری رہائش نہیں ملتی۔‘
’انتظار کی فہرست بہت طویل ہے، میرا اپنا نمبر دو ہزار سے اوپر ہے یعنی دو ہزار افسروں کو رہائش ملے گی تو اس کے بعد ہی میری باری آئے گی۔‘
خیال رہے کہ سرکاری افسران کی رہائش گاہوں کے لیے مخصوص کالونیاں پہلے ہی موجود ہیں جن کو جی او آرز یا گورنمنٹ آفیسرز ریذیڈینسز کہا جاتا ہے۔
لاہور کی سب سے پہلی اور پرانی سرکاری رہائشی کالونی مال روڈ پر جی او آر ون کے نام سے موجود ہے جس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے لے کر چیف سیکریٹری پنجاب تک کی رہائش گاہیں موجود ہیں۔

پنجاب کی نگراں حکومت کے ترجمان کے مطابق ’نئے جی او آر کی منظوری صوبائی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے‘ (فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان)

پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ہی ایک اور افسر طارق اعوان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’لاہور میں سرکاری رہائش گاہوں کی شدید قلت ہے اور ایک انار سو بیمار والی بات ہے۔‘
’اگر کوئی رہائش گاہ خالی بھی ہوتی ہے تو اس کو حاصل کرنے کی ایک دوڑ لگ جاتی ہے، حتیٰ کہ افسروں کو ایک دوسرے کے لیے سفارشیں کروانا پڑتی ہیں۔‘
ان کے مطابق ’ایسا بھی ہے کہ کئی ریٹائر ہونے والے افسران اپنے سرکاری گھر نہیں چھوڑتے اور وہ کئی کئی برسوں سے عدالتی حکمِ امتناع پر اِن ہی گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں۔‘
ڈیفنس میں سرکاری افسران کے لیے نئی رہائش گاہیں
پنجاب کی موجودہ نگراں حکومت نے سرکاری افسروں کی رہائش گاہوں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے رواں سال ایک نئی سرکاری کالونی کے لیے ڈیفنس نائن لاہور کا انتخاب کیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق 17 اور 18 گریڈ کے افسران کے لیے نئے جی او آر میں اپارٹمنٹس کی عمارتیں تعمیر کی جائیں گی جبکہ گریڈ 19 اور 20 کے افسران کے دو دو کنال کے گھر بھی بنائے جائیں گے۔
پنجاب کی نگراں حکومت کے ترجمان عامر میر کے مطابق ’اس نئے جی او آر کی منظوری صوبائی کابینہ پہلے ہی دے چکی ہے اور اس نئی ہاؤسنگ کالونی سے سرکاری افسران کی رہائش گاہوں کا دیرینہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔‘

شیئر: