Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: ٹرک ڈرائیوروں کا سخت سزاؤں کے خلاف احتجاج

نئے قانون کے تحت ہٹ اینڈ رن کیسز میں 10 سال قید اور 7 لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے (فوٹو: این ڈی ٹی وی)
انڈیا کی کئی ریاستوں میں پیٹرول پمپس پر پچھلے دو دنوں سے لمبی قطاریں لگ رہی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت سڑک پر ’ہِٹ اینڈ رن‘ یعنی کسی کو مار کر بھاگنے کے خلاف سخت سزائیں نافذ کرنے جا رہی ہے، جبکہ ٹرک ڈرائیوروں نے احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔
انڈین نیوز چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق لوگوں کو اندیشہ ہے جلد ہی نافذ ہونے والے ضابطہ فوجداری کے خلاف ٹرک ڈرائیوروں کا احتجاج سپلائی کو متاثر کرے گا۔ اگر احتجاج جاری رہتا ہے تو اس سے دیگر ضروری سامان کی سپلائی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
ٹرک والے احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟
بھارتی نیایا سنہتا قانون میں ہٹ اینڈ رن حادثات پر سخت سزاؤں کے خلاف جموں و کشمیر، بہار، پنجاب، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش اور چھتیس گڑھ سمیت کئی ریاستوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔
نئے قانون کے تحت ہٹ اینڈ رن کیسز میں 10 سال قید اور 7 لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے۔ ٹرک چلانے والے، ٹیکسی ڈرائیور اور دیگر تجارتی گاڑیاں چلانے والے پوچھ رہے ہیں کہ حادثے کی صورت میں وہ اتنا بڑا جرمانہ کیسے ادا کریں گے۔ آل پنجاب ٹرک آپریٹرز یونین کے صدر ہیپی سدھو نے نئے قانون کو ’کالا قانون‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ پنجاب میں ٹرک چلانے والوں کو تباہ کر دے گا۔
سپلائی لائنوں کو نشانہ بناتے ہوئے احتجاج
پیٹرول سٹیشنوں تک ایندھن پہنچانے والے ہزاروں ٹینکرز کے ڈرائیور احتجاج کا حصہ ہیں۔ ان کے ہڑتال میں شامل ہونے سے ایندھن کے بحران نے پہلے ہی کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور دیگر شہری مراکز کو آنے والے دنوں میں ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اورنگ آباد میں پٹرول پمپ ڈیلروں کی ایک ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ضلع کے پیٹرول سٹیشنوں میں منگل تک تیل ختم ہو سکتا ہے۔
ایسوسی ایشن کے سیکریٹری عقیل عباس نے خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’پانی واڑی (ناسک میں) سے ایندھن لے جانے والے ٹینکروں کے ڈرائیوروں نے احتجاج کا مطالبہ کیا ہے اور ایندھن بھرنا بند کر دیا ہے۔‘
 شمال میں ہماچل میں ہڑتال نے سیاحت کے شعبے کو پہلے ہی متاثر کیا ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نئے قانون کے خلاف کیب آپریٹرز کے ہڑتال میں شامل ہونے کے بعد سیاح گاڑیاں تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
مہاراشٹرا سکول بس مالکان کی اسوسی ایشن کے صدر انیل گرگ نے کہا کہ سکول بسیں اس وقت تک چلیں گی جب تک ان کا ڈیزل ختم نہیں ہوجاتا۔ ’اگر ڈیزل کی سپلائی بند ہو جاتی ہے تو سکول بسیں بھی بند ہو جائیں گی۔‘

مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں ٹرک ڈرائیور سید واجد نے کہا کہ ’ہم ڈرائیور ہیں، اتنا بڑا جرمانہ کیسے ادا کر سکتے ہیں؟‘ (فوٹو: سی این این)

مظاہرین کیا کہہ رہے ہیں؟
بھوپال کیب ڈرائیور گیان سنگھ یادو نے روتے ہوئے کہا کہ ’مجھ جیسے لوگ جو روزی روٹی کے لیے کیب چلاتے ہیں وہ رات کو گھر جاتے ہیں۔ لیکن ٹرک ڈرائیور اکثر 15 دن یا اس سے زیادہ اپنے پیاروں سے نہیں مل پاتے۔ ہم کسی حکومت یا قانون کے خلاف نہیں ہیں، لیکن مجھے لگتا ہے کہ کچھ ترامیم ہونی چاہییں۔ خاص طور پر ڈرائیوروں کے خلاف تعزیری دفعات کے حوالے سے۔ نیا قانون غلط ڈرائیونگ کے خلاف 10 سال قید کی سزا تجویز کرتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اسے کم کر کے 1-2 سال کر دینا چاہیے۔‘
رائے پور میں ایک بس ڈرائیور نے کہا کہ ’ہم غریب لوگ ہیں، ہماری گاڑیوں کے مالکان کے خلاف تعزیری کارروائی ہونی چاہیے۔ یہ قانون ہمارے ساتھ ناانصافی ہے۔ جب تک ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم ہڑتال جاری رکھیں گے۔‘
مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں ٹرک ڈرائیور سید واجد نے کہا کہ ’ہم ڈرائیور ہیں، اتنا بڑا جرمانہ کیسے ادا کر سکتے ہیں؟‘

شیئر: