Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی حکومت کفایت شعاری اور اقتصادی اصلاحات چاہتی ہے، امام حرم

مکہ مکرمہ(واس) مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید نے واضح کیا ہے کہ سعودی حکومت کفایت شعاری چاہتی ہے اور اقتصادی اصلاحات کے لئے کوشاں ہیں۔ تنخواہوں میں کٹوتی، بونس کی منسوخی اور الاؤنس میں ترمیم کا مقصد شہریوں کو پیٹ پر پتھر باندھنے پر آمادہ کرنا نہیں۔ وہ 1437ھ نیز ماہ ذوالحجہ کے آخری جمعہ کا خطبہ حرم شریف کے ایمان افروز ماحول میں دے رہے تھے۔ امام حرم نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ آج ایک سال کو الوداع اور نئے سال کے استقبال کی تیاری کررہے ہیں اس کا تقاضا ہے کہ ہر شخص 1437ھ کے حوالے سے اپنا احتساب کرے، یہ دیکھے کہ اس نے امسال کیا کمایا، کیا کھویا اور کیا پایا ۔ جس شخص نے اچھے کام کئے ہوں وہ اللہ کی حمد اور شکر بجا لائے، مزید اچھائی کا عزم کرے اور جس شخص نے کوتاہی سے کام لیا ہو اسے تلافی کا اہتمام کرنا چاہیے، زندگی کی باقی ماندہ ساعتوں سے فائدہ اٹھایا جائے ۔ اللہ تعالیٰ سے گناہوں پر توبہ کرے۔ احتساب کی بات طویل ہے لیکن اگر انسان کا عزم درست ہو اور نیت میں اخلاص ہو تو اس شاہراہ پر سفر رواں دواں شکل میں جاری رکھا جاسکتا ہے۔ امام حرم نے بتایا کہ دین اسلام نے کمزوری کے حالات سے دوچار بندوں کے معاملات پر بڑی توجہ دی ہے جو امت اپنے غریبوں ، مسکینوں ، مظلوموں ، معذوروں ، بیواؤں، یتیموں ، پردیسیوں، مسافروں اور ناداروں کے دکھ درد کو محسوس کرتی ہے سربلندی اور کامیابی اس کا نصیب بنتی ہے۔ ذمہ داران کا فرض ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں کے ساتھ رحم دلی ، انسانیت نوازی اور کفالت کے اصولوں پر عمل کریں۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ جب تک امت اپنے کمزوروں کے حقوق کی پاسداری کرتی رہے گی اور جب تک ان کی رضا حاصل کرنے کا اہتمام کرتی رہے گی تب تک خیر ، برکت ، نصرت ، رزق میں کشادگی اور اتحاد و اتفاق اس کی شناخت بنی رہے گی۔ امام حرم نے کہا کہ اس مبارک سرزمین نے اسلام اور اس کے پیروکاروں کے مسائل کے حل کیلئے بڑے کام کئے ہیں ، کمزوروں اور ستم زدگان کا ساتھ دیا ہے، علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں نے ان کے مسائل کی وکالت کی ہے ، مسلمانوں کو کلمۂ حق، میانہ روی اور دین حنیف کے لازوال اصول پر امن بقائے باہم پر جمع کرنے کا مشن چلایا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس سرزمین میں امن و امان قائم رکھے ، یہاں کے باشندوں کو ایمان پر ثابت قدم رکھے، عزت و سربلندی اس کا نصیب بنائے رکھے ، استحکام و اتفاق کی پاسبانی کرے۔ امام حرم نے کہا کہ سعودی حکومت اقتصادی اصلاحات اور کفایت شعاری کو رائج کرنے اور اس کی جڑیں مضبوط کرنے کے لئے مالیاتی پالیسیاں بنارہی ہے ۔ حکومت چاہتی ہے کہ چھوٹے بڑے سب ایک نظام کے پابند ہوں۔ الحمد للہ مالی وسائل میں کوئی گڑ بڑ نہیںاور پیٹوں پر پتھر بندھوانے کا کوئی رجحان نہیں۔ حکومت چاہتی ہے کہ ہر شخص کے اندر ذمہ داری کا جذبہ زیادہ سے زیادہ ہو، بدعنوانی کا انسداد ہو، تمام امور صاف شفاف ہوں، حال و مستقبل کے حوالے سے کارکردگی کا معیار بلند ہو۔ دوسری جانب مسجد نبوی شریف میں امام و خطیب شیخ عبدالمحسن القاسم نے جمعہ کا خطبہ کلمۂ حق پر اتفاق اور باہمی الفت کے موضوع پر دیا۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کے پیروکار کلمۂ حق پر جمع ہوتے ہیں ، یہی اہل ایمان ہیں، یہ مخالفین کی کثرت یا ان کی قوت کے آگے نہیں جھکتے۔ انہوںنے کہا کہ پیغمبروں نے اپنے امتیوں کو ہمیشہ حق پر جمع کیا ، انہیں اللہ کی تابعداری کا درس دیا، انہوں نے اپنے علم اور اپنے عمل سے امتیوں کو بہترین نمونہ دیا ۔ رسول اللہ مبعوث ہوئے تو اس وقت لوگ ایک دوسرے سے برسرپیکار تھے ، آپ نے انہیں دینی اخوت پر جمع کیا۔امام القاسم نے توجہ دلائی کہ قرآن و سنت کی پابندی کی صورت ہی میں بندوں کے دنیا وی اور اخروی مفادات پورے ہوسکتے ہیں۔ یہی عظمت رفتہ کی بازیابی کا ذریعہ بھی ہے۔

شیئر: