سعودی عرب کی ٹینس سٹار یارا الحقباني: ’یہ میرے لیے خواب جیسا ہے‘
سعودی عرب کی ٹینس سٹار یارا الحقباني: ’یہ میرے لیے خواب جیسا ہے‘
ہفتہ 3 فروری 2024 16:45
یارا الحقباني کی رافیل نڈال سے بھی ملاقات ہوئی جنہیں سعودی ٹینس فیڈریشن کا سفیر مقرر کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں کہ گذشتہ چند ماہ ٹینس کی سعودی کھلاڑی یارا الحقباني کے لیے خوابناک رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق 19 برس کی کھلاڑی نے پہلی بار اپنے شہر ریاض میں انس جابر، ارینا سبالینکا، نووک جوکووک اور کارلوس الکاراز کے درمیان میچز ہوتے دیکھے۔ ان کا کھلاڑیوں سے رابطہ قائم ہوا اور ان کو ان کے ساتھ کھیلنے اور بات کرنے کا موقع ملا۔
ان کی رافیل نڈال سے بھی ملاقات ہوئی جنہیں سعودی ٹینس فیڈریشن کا سفیر مقرر کیا گیا ہے اور وہ مملکت کے نوجوانوں کی کھیل میں صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کرنے اور سعودی عرب میں اکیڈمی کھولنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
دی نیکسٹ جین اے ٹی پی فائنل گذشتہ برس دسمبر میں جدہ میں ہوا تھا، یہ تاریخ میں پہلی بار تھا جب ٹینس کا ایک منظور شدہ ٹورنامنٹ سعودی عرب میں ہوا اور یہ یقین کیا جا رہا ہے کہ وومن ٹور کے نمایاں ٹورنامنٹ وی ٹی اے کا فائنل بھی ریاض میں کھیلا جائے گا جس کے حوالے سے جلد اعلان کی امید کی جا رہی ہے۔
یارا الحقباني نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سے یقیناً زندگیاں تبدیل ہوں گی۔ یہاں ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اس بارے میں طویل عرصہ قبل سوچا تھا۔ میرا خیال ہے کہ دو لاکھ لوگ صرف ایگزیبیشن دیکھنے کے لیے آن لائن ٹکٹ خریدنے کے خواہاں ہیں تو آپ ڈبلیو ٹی اے فائنلز کے حوالے سے جوش و ولولے کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ٹینس میں ہی نہیں بلکہ عمومی طور پر کھیلوں کے حوالے سے بھی بالخصوص خواتین کی زندگی یقیناً تبدیل ہو جائے گی اور بہت سے لوگ اس جانب متوجہ ہوں گے اور ان کی کھیلوں اور صحت مند طرز زندگی کے حوالے سے دلچسپی بڑھے گی۔‘
یارا الحقباني کہتی ہیں کہ ’میرا خیال ہے کہ انس، جو میرے آئیڈیل ہیں، مجھے یقین ہے کہ مشرق وسطی میں ہم سب ان کے سبالینکا کے خلاف مقابلے کے حوالے سے پرجوش تھے، یہ کچھ ایسا تھا جس کے انعقاد کے بارے میں میں نے کچھ عرصہ قبل تک تصور بھی نہیں کیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہاں بہت سے لوگ کھیل دیکھنے کے لیے موجود تھے۔ تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے تھے اور مجھے کسی طور پر یہ امید نہیں تھی۔ اس نوعیت کے مزید میچنز اور ٹورنامنٹس سے کھیل کو فروغ دینے میں مدد حاصل ہو گی اور یہ بہتر ہوگا کہ اگر مزید ڈبلیو ٹی اے ٹورنامنٹ ہوتے ہیں۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ اس کے ہم پر کس نوعیت کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘
رواں ہفتے ابوظبی میں یارا الحقباني کی زندگی میں ایک اور اہم لمحہ آیا جب ڈبلیو ٹی اے 500 ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں وہ وائلد کارڈ کے ذریعے شامل ہوئیں۔ یہ نوجوان کھلاڑی کا اس مرحلے پر ایسا پہلا تجربہ ہے اور وہ اس سے زیادہ سے زیادہ سیکھنے کی امید رکھتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اس پیش رفت سے یقیناً میرا ایک خواب پورا ہوا ہے۔ میں جب گذشتہ روز پریکٹس سے واپس آ رہی تھی تو میں نے اس بارے سوچا، میں شٹل بس میں تھی اور میری آنکھوں میں خوشی کے آنسو آگئے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اوہ ہاں، یہ خواب ناک سا لگتا ہے۔ میں خواب تو نہیں کہوں گی مگر خواب سا ضرور ہے کیوںکہ آپ حقیقتاً اپنے خوابوں کے بارے میں خواب نہیں دیکھتے۔‘
یارا الحقباني کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے ملک اور اپنے ملک کی خواتین کی بالخصوص ٹینس میں نمائندگی کرنے کا موقع ملنے پر بہت زیادہ خوش ہوں۔ اور یہ کچھ ایسا ہے جس کے لیے میں کوشش کرتی رہی ہوں۔ یہ موقع ملنا میرے لیے بہت زیادہ خوش آئند ہے۔‘
ان کے زندگی میں بہت سے اہداف ہیں لیکن ان کا سب سے بڑا خواب سعودی عرب میں ٹینس کمیونٹی پر مثبت طور پر اثرانداز ہونا ہے۔