فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا ممنوع نہیں: فرانس
فرانسیسی صدر نے نیتن یاہو سے کہا تھا کہ ’غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ناقابل برداشت ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کے صدر امانویل میکخواں کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد اپنے پہلے بیان میں کہا ہے کہ ’فلسطین کو بطور ریاست کو تسلیم کرنا فرانس کے لیے ممنوع نہیں ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی صدر نے اردن کے شاہ عبداللہ کے ساتھ پیرس میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ فلسطین کو بطور ریاست کو تسلیم کرنا فرانس کے لیے ممنوع نہیں ہے۔
ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایسی ریاست کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کرنے کے منصوبے کو مسترد کر دیا تھا۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اور عرب ممالک کا ایک چھوٹا گروپ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان طویل مدتی امن کے لیے ایک جامع منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس میں فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک پختہ ٹائم لائن شامل ہے۔
فرانس کے صدر امانویل میکخواں نے رفح شہر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کو ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’رفح میں ایک اسرائیلی جارحیت صرف غیر معمولی انسانی تباہی کو جنم دے سکتی ہے اور یہ اس تنازع میں ایک اہم موڑ ثابت ہو گی۔‘
امانویل میکخواں نے مزید کہا کہ ’مجھے بھی اردن اور مصر کے آبادی کے بڑے پیمانے پر جبری بے گھر ہونے کے خدشات ہیں۔ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک نئی سنگین خلاف ورزی ہو گی اور خطے کی کشیدگی میں اضافے کا ایک بڑا خطرہ پیدا کرے گا۔‘
فرانسیسی صدر نے بدھ کے روز نیتن یاہو سے کہا کہ ’غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد ناقابل برداشت ہے اور وہاں اسرائیل کی کارروائیاں بند ہونی چاہییں۔‘
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی کا معاہدہ مزید تاخیر کے بغیر طے پا جانا چاہیے اور اس طرح کے معاہدے کو تمام شہریوں کے تحفظ اور ہنگامی امداد کی بڑے پیمانے پر آمد کی ضمانت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ امن صرف فلسطینی ریاست کے قیام سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔