قطری میڈیا اور حکومت حما س سے تعاون کرتی اور اسرائیلی وزراء کا کھلے دل سے استقبال بھی کرتی ہے
طارق مشخص۔ ایڈیٹر انچیف اردو نیوزو ملیالم نیوز
پچھلے 20برسوں یا اس سے زیادہ عرصے سے جی سی سی ممالک کو قطر کی طرف سے متعدد مسائل کا سامنا رہا ہے اور تب ہی سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر رکن ممالک اس کے ساتھ اپنے اختلافات طے کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں ۔وہ اسے ہمسایوں کے ساتھ اپنے رویئے پر نظر ثانی کیلئے زور دیتے رہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ 2014ء میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اور بحرین نے چند ماہ کیلئے قطر سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا لیکن قطر اور ہمسایہ ملکوں کے درمیان تازہ ترین بحران اب انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ قطر القاعدہ جیسی تنظیموں ، حوثیوں اور دیگر کی نہ صرف میزبانی کرتا رہا بلکہ حمایت بھی کرتا رہا۔لطف کی بات یہ ہے کہ وہ عالمی اتحاد کے ساتھ بھی ہے جو ان گروپوں کیخلاف برسرِ پیکار ہے ۔ یہ اور اس جیسے کئی تضادات ہیں جس پر نہ صرف وہ بلکہ اس کا ترجمان الجزیرہ ٹی وی بھی عمل درآمد کر رہا ہے ۔ الجزیرہ امریکی سامراج پر حملے اوراسرائیلی قبضے کی مذمت کر کے عوام کے جذبات سے کھیل کر اپنی مقبولیت بڑھانے کی کوشش کرتا رہا ہے ۔عراق پر امریکی حملے پر نکتہ چینی بھی قطر ہی کرتا ہے۔ تضادیہ ہے کہ امریکی طیارے بھی حملے کیلئے قطر سے اڑان بھرتے ہیں ۔وہ مسلمانوں کیخلاف امریکی سازش پر تنقید بھی کرتا ہے لیکن اسی کے ساتھ ساتھ مشرقِ وسطیٰ کو تبدیل کرنے کیلئے RANDکی کوششوں کیلئے اس کی کانفرنس کی میزبانی بھی کرتا ہے ۔ یہ کانفرنس عراق میں امریکہ کے سابق سفیر خلیل زلمے اور اس کی اہلیہ کی نگرانی میں ہوتی ہے ۔ قطری میڈیا اور حکومت حماس سے تعاون کرتی ہے اور اسرائیلی قبضے سے لڑنے کیلئے اس کی مالی مدد بھی کرتی ہے لیکن ساتھ ہی قطر اسرائیلی وزراء کا کھلے دل سے خیر مقدم کرتا ہے۔ اس نے اپنے ہاں اسرائیل کے ایک اقتصادی تعاون دفتر کے قیام کی اجازت دی ۔ قطری حکومت کا ہمیشہ ہی یہ کہنا ہے کہ وہ تمام فریقوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کرنے میں کامیاب رہی لیکن اسے معلوم ہونا چاہئے کہ بعض معاملات ایسے ہوتے ہیں جہاں ایک فیصلہ کرنا ہوتا ہے اور اپنے بھائیوں کی حمایت کرنا ہوتی ہے ۔اسے ایران کا دفاع نہیں کرنا چاہئے ۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب ایران ،بحرین اور یمن میں مداخلت کیلئے کوشاں ہے اور دیگر جی سی سی ملکوں میں حکومتوں کو عدم استحکام کا شکار بنانے کیلئے اسلحہ اور رقم فراہم کر رہا ہے ۔قطر خود سے کب تک جھوٹ بولتا رہیگا ۔ وہ سارے محاذوں پرنہیں کھیل سکتا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کی دہری شخصیت ہے ۔ ان سب کے باوجود ہمیں چاہئے کہ ہم قطری حکومت اور قطری عوام میں فرق کریں ۔ کسی کو بھی ان سیاسی اختلافات کی بنا پر قطری عوام پرتنقید نہیں کرنی چاہئے کیونکہ یہ لوگ ہمارا خون ہیں اور ہم مذہب ہیں۔
******