اس حوالے سے کی گئی تحقیق میں مختلف عوامل کا جائزہ لیا گیا۔
ڈپریشن میں اضافہ کرنے والے عوامل
دیگر عوامل جن کا براہ راست تعلق ڈپریشن سے ہوتا ہے ان میں بعض کو ذیل میں بیان کیا جارہا ہے:
بچپن کے منفی تجربات
ذہنی دباؤ میں اضافے کے واقعات
موروثی ڈپریشن کے کیسز
امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق ہر تین میں سے ڈیڑھ خواتین ڈپریشن کا شکار ہو سکتی ہیں۔
مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ڈپریشن کی شرح بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟
اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کے عارضے میں بائیولوجیکل اثرات کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر عوامل بھی ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں جن میں سماجی و مالی حالات، تعلیم، ثقافت اور خوراک کا نظام بھی شامل ہے۔
خواتین میں ڈپریشن کی عام علامات
عام طورپر خواتین 25 سے 44 برس کی عمر میں ڈپریشن کے عارضے کا شکار ہوسکتی ہیں۔ اس کی ایک اور وجہ زچگی کا عمل بھی ہے جس سے ہارمونز میں ہونے والی تبدیلی بھی اہم ہوتی ہے۔
امریکن سائیکاٹرک ایسوسی ایشن کے مطابق ہر تین میں سے ڈیرھ خواتین ڈپریشن کا شکار ہوسکتی ہیں۔ (فوٹو: گیٹی امیج)
یہ طے شدہ امر ہے کہ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون ہارمونز نیوروٹرانسمیٹر، نیورو اینڈوکرائن غدود اور سرکیڈین کو متاثر کرتے ہیں جس سے موڈ کی تبدیلی کے اثرات رونما ہوتے ہیں۔
خواتین کو ماہواری کی وجہ بھی جس سے ان کے رویے میں تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ زنانہ ہارمونز کا بھی اس عمل سے تعلق ہوتا ہے۔
تربیتی امور
ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکر و مونث میں سماجی فرق بھی ڈپریشن کے اسباب میں شامل ہے۔
عام طور پر لڑکیوں کی پرورش حساس ماحول میں ہوتی ہے جبکہ اس کے برعکس لڑکوں کو کھلا ماحول دیا جاتا ہے۔
سماجی مراحل
وہ خواتین جو صرف گھرداری تک ہی محدود رہتی ہیں معاشرے میں ان کی قدر کم ہوتی ہے۔ اس کے برعکس باہر کام کرنے والی خواتین کا معاملہ قطعی مختلف ہوتا ہے۔
عام طورپر یہ بات مشاہدے میں ہے کہ خواتین کو ہمیشہ ہی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
خواتین عام طور پر مسائل کے بارے میں سوچتے ہوئے جذباتی ہو جاتی ہیں اور کسی ایک ہی مسئلے کے بارے میں مسلسل سوچتی رہتی ہیں اور اسے بھولنے کی کوشش بھی نہیں کرتی جبکہ ان کے مقابلے میں مرد معاملے کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیتے اور وہ بھولنے اور مسائل میں زیادہ نہیں الجھتے جس کی وجہ سے انہیں ڈپریشن کا عارضہ کم ہوتا ہے۔
زندگی کی ذمہ داریاں
عام طورپر یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ خواتین کو ہمیشہ ہی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ حساس ہوتی ہیں کیونکہ نوعمر لڑکیاں زیادہ منفی واقعات کا سامنا کرتی ہیں۔
ڈپریشن کی تشخیص
عام طورپر خواتین اپنے مرض کے حوالے سے زیادہ سنجیدہ ہوتی ہیں اور وہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد میں ڈاکٹروں سے رجوع کرتی ہیں اس لیے تشخیص کے حوالے سے ان کا گراف مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔