غزہ میں قحط کا خدشہ، یورپ کا سمندری راہداری سے امداد کی فراہمی شروع کرنے کا اعلان
غزہ میں قحط کا خدشہ، یورپ کا سمندری راہداری سے امداد کی فراہمی شروع کرنے کا اعلان
ہفتہ 9 مارچ 2024 6:57
غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
یورپی کمیشن کی سربراہ نے کہا ہے کہ امداد کی فراہمی کے لیے قبرص اور غزہ کے درمیان سمندری راہدری اسی ہفتے کام شروع کر دے گی اور یہ تباہ حال علاقے میں انسانی المیوں سے نمٹنے کی ایک کوشش ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین کا یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے بحیرہ روم کے ساحل پر ایک ’عارضی بندرگاہ‘ بنانے کے منصوبے کا ذکر کیا تھا۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ تقریباً 23 لاکھ کی آبادی رکھنے والا علاقہ غزہ قحط کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔
پانچ ماہ سے جاری جنگ کو بند کرنے کے حوالے سے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہیں اور رمضان کے شروع ہونے سے قبل جنگ بندی کے امکانات ختم ہو گئے ہیں کیونکہ رمضان اتوار کو شروع ہونے کی امید ہے۔
جمعے کو حماس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ اس کا وفد قاہرہ سے روانہ ہو چکا ہے اور اب مذاکرات کا اگلا مرحلہ اگلے ہفتے ہو گا۔
یورپی کمیشن کی صدر کا کہنا ہے کہ ایک امدادی تنظیم کی جانب سے جمع کیا جانے والا سامان اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے کھانے کا سامان جمعے کو قبرص سے روانہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے قبرص میں امدادی سامان کی سائٹ کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ ’ہم یہ سمندری راہداری مل کر شروع کر رہے ہیں جن میں یورپی یونین، متحدہ عرب امارات اور امریکہ شامل ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم کوریڈور کھولنے کے قریب پہنچ چکے ہیں جو امید ہے کہ سنیچر یا اتوار سے کام شروع کر دے گا اور مجھے خوشی ہے کہ اس کا آزمائشی مرحلہ آج شروع ہو گا۔‘
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن کی جانب سے جس بندرگاہ کی تعمیر کے منصوبے کا ذکر کیا گیا تھا اس کی تعمیر میں ہفتے لگ سکتے ہیں۔
دوسری جانب غزہ کے ہسپتالوں سے غذائی قلت کی وجہ سے بچوں کے مرنے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں اور اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مزید زمینی راستے کھولے جانا ترجیح ہونی چاہیے۔
جمعے کو امریکی صدر جو بائیڈن نے واشنگٹن میں سٹیٹ آف دی یونین کے سالانہ خطاب میں اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ وہ امداد کو ’سودے بازی‘ کے طور پر استعمال نہیں کر سکتا اور مطالبہ کیا کہ غزہ میں خونریزی روکنے لیے حماس کے ساتھ فوری اور عارضی جنگ بندی کا معاہدہ کرے۔
جو بائیڈن نے اسرائیلی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’انسانی بنیادوں پر امداد ایک ثانوی شے ہے نہ ہی سودے بازی کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ معصوم لوگوں کی زندگیاں بچانا ترجیح ہونی چاہیے۔‘
اس سے قبل حماس کے ترجمان جہاد طٰہٰ کا بیان سامنے آیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ’اسرائیل نے جنگ بندی کے حوالے سے ضمانت دینے، بے گھر ہونے والوں کی واپسی اور مقبوضہ علاقوں سے نکلنے سے انکار کیا ہے۔‘
تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’بات چیت ابھی جاری ہے اور اگلے ہفتے پھر سے شروع ہو گی۔‘