صوبہ پنجاب کی وزیراطلاعات عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ مریم نواز کو عورت ہونے کی وجہ سے کسی دقت کا سامنا نہیں ہے۔
اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں صوبائی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ ’اس بات خدشہ تھا اور مریم نواز سے بات کی گئی تھی کہ خاتون ہونے کی وجہ سے پتا نہیں بیوروکریسی کیسا ردعمل دے گی۔ لیکن وہ بہت خوش ہیں اپنی ٹیم سے اور ان کو غیر معمولی سپورٹ اور تعاون ہر ڈیپارٹمنٹ سے ملا ہے۔‘
عظمٰی بخاری کا کہنا تھا کہ صوبے کی وزیراعلیٰ ایک خاتون ہے، سینیئر وزیر بھی ایک خاتون جبکہ وزیراطلاعات بھی ایک خاتون ہے۔
مزید پڑھیں
-
پنجاب کابینہ: مریم نواز اور شہباز شریف کے وزرا میں کیا فرق ہے؟Node ID: 842531
-
صدر زرداری کا آصفہ بھٹو زرداری کو ’خاتون اول‘ بنانے کا فیصلہNode ID: 843426
-
لائیو: کیلا اور پیاز پنجاب سے باہر بھجوانے پر پابندی عائدNode ID: 843621
’اس کو ایسے نہیں سمجھنا چاہیے کہ صوبے پر تین عورتوں کی حکمرانی ہے بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اہم ایڈمنسٹریٹو پوسٹس پر عورتیں ہیں۔ اور یہ پنجاب کا ترقی پسند چہرہ ہے۔ اور گورننس کا نیا ماڈل خواتین نے دیا ہے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ گھر بھی عورتیں ہی ٹھیک چلاتی ہیں۔ تو اب آپ دیکھیے گا صوبہ بھی عورتیں ہی ٹھیک چلائیں گی۔‘
صوبائی وزیراطلاعات نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’مریم نواز کے عوامی مقامات کے دورے مکمل طور پر خفیہ ہوتے ہیں اور ڈرائیور کو بھی نہیں پتا ہوتا۔ چیف سیکرٹری ان کی گاڑی میں ہوتے ہیں ان کو بھی معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کہاں جا رہی ہیں۔‘
’اگر یہ دوسرے منصوبہ بندی کے ساتھ ہوتے تو واحد روڑ سکول میں کوئی روغن پینٹ ہو گیا ہوتا۔ کوئی تیاری ہوتی اسی طرح وہ تھانے میں بھی گئیں تو وہاں کوئی تیاری ہوتی۔ ایسا بالکل نہیں ہوا۔‘
انہوں نے سیاسی مخالفین کی مریم نواز کے دوروں پر تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’تحریک انصاف کے لوگوں کے اس طرح کے لیڈروں سے جان پہچان نہیں ہے جو عوام میں جاتے ہیں ان کا لیڈر خود آدم بیزار ہے۔ بزدار صاحب ہوں یا عمران خان۔ بزدار صاحب کو تو یہ بھی چار سال پتا نہیں چلا کہ نیسپاک اور نیسلے میں فرق کیا ہے وہ یہی سمجھتے سمجھتے گھر کو چلے گئے۔‘
