Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دو طرفہ تجارت اور تاجروں کو درپیش مسائل‘، پاکستانی وفد کا دورۂ کابل

کابل پر طالبان کے کنٹرول کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی مرتبہ سرحد بند ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی وزارت تجارت کا ایک وفد افغانستان سے تجارتی امور پر مذاکرات کے لیے آج کابل پہنچ رہا ہے۔
پیر کو پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے رابطہ کرنے پر اردو نیوز کو تصدیق کی ہے کہ پاکستانی وفد دو روزہ دورہ پر کابل پہنچے گا جس کی سربراہی سیکرٹری تجارت خرم آغا کر رہے ہیں۔
پاکستان کی وزارت تجارت کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق وفد دو طرفہ تجارت، ٹرانسپورٹرز و تاجروں کو درپیش مسائل سے جڑے معاملات زیر غور لائے گا۔ 
دوسری جانب افغان وزارت تجارت کے ترجمان عبدالسلام جواد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ٹرانزٹ اشیا پر پابندی کا معاملہ اٹھائیں گے۔
پاکستان نے گزشتہ برس افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی بعض اشیا پر پابندی اور دیگر پر سخت شرائط عائد کی تھیں۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے غیرملکی کرنسی کی لیکج اور پاکستان کی خراب معاشی صورتحال کے سبب گزشتہ سال اکتوبر میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر درآمدی ڈیوٹی میں 10 فیصد اضافہ کر دیا تھا۔
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں شامل اشیا کی سخت نگرانی کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔ پاکستان نے بعض اشیا کی ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اُس وقت کی نگراں حکومت کے مطابق پاکستان نے یہ فیصلہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے غیرقانونی درآمدات کو روکنے کے لیے کیا تھا۔

حکام کے مطابق گزشتہ برسوں میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے مجموعی حجم میں اضافہ ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

کون کون سی اشیا پر اضافی ڈیوٹی عائد کی گئی تھی؟
پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے درآمد کی جانے والی اشیاء کنفیکشنری، چاکلیٹ، جوتے، مختلف مشینری، کمبل، گھریلو ٹیکسٹائل اور گارمنٹس پر 10 فیصد فیس عائد کر دی تھی۔
 تاہم نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ تین اکتوبر 2023 کو نوٹیفکیشن کے اجرا سے قبل افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت ڈکلیئر اشیا پر اس نوٹیفکشن کا اطلاق نہیں ہو گا۔
پاکستانی حکام سمجھتے ہیں کہ افغانستان بھیجا جانے والا کچھ سامان خفیہ طور پر پاکستان میں واپس بھیج دیا جاتا ہے جس کا پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
وزارت تجارت کے حکام کے مطابق گزشتہ سالوں کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے مجموعی حجم میں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان کی ٹرانزٹ ٹریڈ کی طلب ایک ارب ڈالر سے دو ارب ڈالر سالانہ ہے تاہم درآمد کی جانے والی اشیا کی مالیت اس سے زیادہ ہے۔
حکام کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر اضافی ڈیوٹی عائد کرنے سے غیرقانونی تجارت میں ملوث افراد کو روکا گیا ہے۔ پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں شامل اشیا کی سخت نگرانی کا بھی فیصلہ کیا تھا۔ ان اقدامات پر افغان حکام کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔

شیئر: