ہندوستان میں مسلمانوں کو مختلف حیلوں بہانوں سے ظلم وستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے
* * * * محمد عتیق الرحمن ۔فیصل آباد* * * *
کشمیر جنت نظیر لہو لہو ہے ،چناروں کی وادی خون سے لال ہے ۔ آئے روز ہندوستانی فورسز کشمیریوں پر پیلٹ گن اور آنسو گیس کا کھلے عام استعمال کررہی ہے۔بار بار انٹرنیٹ کی سہولت کو بند کرکے اظہارآزادی رائے کو دبایا جارہا ہے ۔کشمیر میں سورج کی کرنیں کرفیو کے ساتھ طلوع ہوتی ہیں اور رات کے اندھیرے کے ساتھ ہی زندگی رک سی جاتی ہے ۔ہندوستان میں مسلمانوں کو مختلف حیلوں بہانوں سے ظلم وستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے جس کی وجہ ہندوستان سے مسلمانوں کو بے دخل کرنا یا گھر واپسی جیسی تحریک کے ذریعے ہندو بنانا ہے ۔ گئو رکھشا کیلئے انسانوں کوماراجارہا ہے ۔
گھروں ، اسکولوں ،کالجوں اور اداروں میں مسلمانوں کے کھانے کے ڈبے کھول کر دیکھے جاتے ہیں کہ کہیں کوئی بیف تو نہیں کھارہے۔ بعض واقعات میںمسلمانوں کو مردہ گوشت کھانے پر مجبور کیا جارہا ہے ۔الغرض ہندوجہاں کشمیر یوںپر ظلم وستم کررہا ہے، وہیں مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا ہوا ہے ۔ابھی چند روز پہلے کا واقعہ ہے کہ ٹرین میں مسلمان خاتون سے پولیس کا زیادتی والا واقعہ نظروں سے گزرا لیکن کیا کریں کہ مسلمان ہندوستان میں مجبور ومقہور ہیں جن کی کی کہیں شنوائی نہیں ہورہی۔
کشمیرمیں برہان وانی کی شہادت کے بعد سبزاراحمد بھٹ کی شہادت نے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو تاریخ کے اس موڑ پر لاکھڑا کیا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں رہی ۔کشمیری اس قدر نڈر ہوچکے ہیں کہ ہندوستانی سیکیورٹی فورسز اور مسلح حریت پسندوں کے درمیان جاری معرکے میں عین موقع پر حریت پسندوں کی مددکو پہنچ جاتے ہیں ۔صحیح معنوں میں بات کروں تو مسلح حریت پسندوں کی نسبت اس وقت سنگ بازوں نے ہند کا جینا حرام کیا ہوا ہے ۔6جون کو شوپیاں کے ایک گائوں کا جب ہندوستانی فورسز نے محاصرہ کیا تو کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد نے مسلح حریت پسندوں کی مدد کے لئے ہندوستانی فوج پر پتھرائوکیا ۔ کشمیری اپنے شہداء کو پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کر دفنا نا قابل فخر جانتے ہیں اور اپنے بچوں کوگھٹی میں پاکستان کی اہمیت بتاتے ہیں ۔
آئے روز مظاہروں میں پاکستان کے حق میں نعرے لگتے ہیں ،کشمیری حق خودارادیت سے قبل ہی اپنا فیصلہ دنیا کے سامنے رکھ چکے ہیں۔پاکستانی عوام گاہے گاہے کشمیریوں کے حق میں اپنے جذبات کا اظہارکرتے رہتے ہیں ۔رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں بھی جہاں عالم اسلام کے اتحادواتفاق کی دعائیں کی جاتی ہیں وہیں جذبہ حریت کی علامتوں فلسطین وکشمیرکو یاد رکھنے کی روایت کو اس بار بھی پاکستانیوں نے قائم رکھا ہوا ہے ۔کشمیری اپنا فرض اداکررہے ہیں ،پاکستانی عوام حتی الامکان قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کشمیریوں کی مدد و حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن پاکستانی حکمران خواب غفلت میں سوئے ہوئے ہیں۔پانامہ لیکس ،نیوزلیک ،جے آئی ٹی اوردیگر مسائل میں الجھی ہوئی حکومت کو اگر فرصت ملے بھی تو آنے والے الیکشن کی تیاری میںمصروف نظر آتی ہے ۔کشمیری سوال کنا ں ہیں کہ پاکستان کب ہمارا کیس دنیا کے سامنے رکھے گا ؟کسی دوسرے ملک سے بغیر کسی پیشگی پلاننگ اور پروپیگنڈہ وار کا مقابلہ کئے حمایت حاصل کرنا آج کل کے دور میں ناممکن سی بات ہے ۔جذبات اپنی جگہ لیکن آج کا حکمران مفادات پہلے دیکھتا ہے ،ایسے میں پاکستانی حکمرانوں کو بھرپورذریعے سے مسئلہ کشمیر کو اٹھا نا ہوگا کہ یہ مسئلہ حل ہوئے بغیر خطے میں امن کا حصول ناممکن سی بات ہے ۔