ججوں کو مشکوک ’پاؤڈر‘ والے خط ملنے کا معاملہ، سی ٹی ڈی تھانے میں مقدمہ درج
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی پولیس کوطلب کرلیا (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تمام آٹھ ججوں کو مشکوک لفافے بذریعہ ڈاک موصول ہوئے ہیں۔ عملے کی جانب سے لفافہ کھولنے پر اس میں سے مشکوک پاوڈر بھی برآمد ہوا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی سکیورٹی کو فوری طور پر طلب کر لیا اور پولیس کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سمیت 8 ججوں کو مشکوک خطوط موصول ہوئے۔ ایک جج کے سٹاف نے خط کھولا تو اس کے اندر پاؤڈر موجود تھا۔ اسلام آباد پولیس کے ماہرین کی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئی جبکہ ماہرین کی ٹیم تحقیقات میں مشغول ہے کہ پاؤڈر کیا ہے؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے خط ملنے کی تصدیق کر دی اور کہا ہے کہ ہمیں خط موصول ہوئے ہیں، آج کی سماعت میں تاخیر کی ایک وجہ یہی تھی، بنیادی طور پر ہائیکورٹ کو تھریٹ کیا گیا ہے۔
بعد ازاں اس معاملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی اسلام آباد میں درج کر لیا گیا۔ مقدمہ دہشت گردی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔
مقدمہ ہائی کورٹ کی آر اینڈ آئی برانچ کے ڈیوٹی کلرک کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ تمام خطوط ریشم نامی خاتون کی جانب سے موصول ہوئے تھے۔ مقدمے کے متن کے مطابق تمام ڈاک روٹین کے مطابق ججز کے کی پی ایس صاحابان کو موصول کروائی گئی۔
تھوڑی فیر بعد اطلاع ملی کہ ڈاک میں کیمکل نما پاوڈر ملا ہے جس کے فوری بعد دیگر پی ایس صاحابان کو اطلاع دی کہ ڈاک نہ کھولا جائے۔
عدالتی ذرائع نے بتایاکہ سٹاف نے خط کھولا تو اس کے اندر سفوف تھا اور خط کھولنے کے بعد آنکھوں میں جلن شروع ہو گئی۔ متاثرہ اہلکار نے فوری طور پر سینیٹائزر استعمال کیا اور منہ ہاتھ دھویا، خط میں موجود متن پر لفظ ’اینتھراکس‘ لکھا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے پر آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی پولیس کوطلب کر لیا ہے۔
مشکوک خطوط ایسے وقت میں موصول ہوئے ہیں جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے چند روز قبل سپریم جوڈیشل کونسل کو ایک خط میں عدالتی معاملات میں دخل اندازی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اس معاملے پر سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ہے۔ جس کی سماعت کل بدھ کو ہوگی۔