پشاور سے اردو نیوز کے نامہ نگار فیاض احمد کے مطابق ضلع اپر اور لوئر چترال میں تین مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث راستے بند ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو کئی میل تک پیدل سفر کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اپر چترال عرفان الدین نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈ ایریا ٹریفک کے لیے بند کیے گئے ہیں تاکہ کسی بڑے حادثے سے بچا جا سکے تاہم بند راستوں کو کھولنے کے لیے مشینری کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں گھر کی چھتیں گری ہیں جن کے مکینوں کو محفوظ مقام منتقل کیا گیا ہے۔
لوئر چترال میں میرکھنی کے مقام پر پہاڑی تودہ گرنے کی وجہ سے پشاور جانے والی شاہراہ کو بند کر دیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ لوئر چترال کے مطابق اتوار کی شب سے مرکزی روڈ ٹریفک کے لیے بند ہے کیونکہ ملبے ہٹانے میں وقت لگے گا، کوشش کی جا رہی ہے کہ ٹریفک کو بحال کریں۔
چترال میں سڑکوں کی صورتحال کے بعد محکمہ سیاحت نے سیاحوں کو ہدایت کی کہ وہ سفر کرنے سے گریز کریں۔
ترجمان ٹوارزم اتھارٹی سعد بن اویس نے اردو نیوز کو بتایا کہ چترال میں موجود بیشتر سیاح گزشتہ روز بحفاظت نکل آئے تھے تاہم جو وہاں موجود ہیں وہ محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ سڑکوں کو کھولنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
سیاحتی مقامات اور وادی کیلاش کے تینوں گاؤں کو جانے والے راستے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے آمدو رفت کے لیے بند ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق عید کی چھٹیوں میں آنے والے کچھ سیاح تاحال وادی میں موجود ہیں جو راستے کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
چترال سے رکن صوبائی اسمبلی فتح الملک علی ناصر کے مطابق تین مقامات پر ملبہ ہٹانے کا کام جاری ہے۔
سوات کالام روڈ بھی دو مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہے اور مسلسل بارش کی وجہ سے کلیئرنس آپریشن میں مشکل پیش آ رہی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے بعد قریبی ہوٹلوں اور گھروں کو ہدایت جاری کر دی ہے۔
بارشوں سے نقصانات
خیبر پختونخوا کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے (پی ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین روز میں بارشوں کی وجہ سے مختلف واقعات میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے جن میں چار بچے تین مرد اور ایک خاتون شامل ہے، مجموعی طور پر 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق چھتیں گرنے سے 85 گھروں کو نقصان پہنچا جس میں 15 گھر مکمل تباہ ہوئے ہیں۔ تیز بارشوں سے سب سے زیاوہ واقعات چترال، دیر، سوات، ملاکنڈ اور باجوڑ میں رونما ہوئے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ اضلاع کو امدادی سامان ارسال کر دیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے بارشوں اور طغیانی کے باعث ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو متاثرہ خاندان کو فوری امداد اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی۔
بالائی علاقوں کے علاوہ بارشوں کی وجہ سے پشاور سمیت دیگر میدانی علاقوں میں متعدد علاقے زیر آب آ گئے ہیں۔ پشاور میں بارش سے نوتھیہ، بڈھنی روڈ، قاضی کلے اور چارسدہ روڈ کے گھروں میں پانی داخل ہو گیا جبکہ چارسدہ اور نوشہرہ کے کچھ علاقے بھی زیرِآب آئے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 98500 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے جو کہ درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دریائے سوات منڈا کے مقام پر 80000 کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ چترال، کالام اور اپر دیر میں صبح سے برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔