Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تحفظات کو سمجھنے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے: ایکس

ایکس کی سروسز پاکستان میں 17 فروری سے معطل ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) نے پاکستان میں بندش پر پہلی مرتبہ ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کے تحفظات کو سمجھیں گے۔
جمعرات کو ایکس کے شعبہ ’عالمی حکومتی امور‘ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ ان کے تحفظات کو سمجھنے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

ایکس کی سروسز پاکستان میں 17 فروری سے معطل ہیں۔ پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے ایک ہفتے بعد ایکس کی سروس معطل کر دی گئی تھی۔
حال ہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایکس کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی تھی۔ وزیر داخلہ  کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت نے قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر ایکس سروس بند کی۔
وزارت داخلہ کی رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیا کہ انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کردہ مواد قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ایکس کی جانب سے پلیٹ فارم کے غلط استعمال سے متعلق حکومت پاکستان کے احکامات کی پاسداری نہیں کی گئی جس کے بعد ایکس پر پابندی لگانا ضروری تھا۔
رپورٹ کے مطابق ایکس نے پاکستان کے ایف آئی اے سائبر کرائم کی درخواست کو نظر انداز کیا تھا۔ سائبر کرائم ونگ نے ایکس سے درخواست کی تھی کہ چیف جسٹس کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والے اکاؤنٹس پر پابندی لگائی جائے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں ہے اور پاکستانی قوانین کی پاسداری نہیں کرتا، تاہم حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
وزارت داخل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ایکس پلیٹ فارم کو جھوٹی خبریں پھیلانے اور شدت پسندانہ نظریات کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔ 17 فروری کو انٹیلی ایجنسیز کی درخواست پر ایکس کی سروسز معطل کرنے کا حکم دیا گیا۔ ایکس کی بندش کا مقصد آزادی اظہار پر قدغن لگانا نہیں بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا قانون کے مطابق ذمہ دارانہ استعمال ہے۔
واضح رہے اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایکس کی بندش کا خط واپس لینے کا حکم دیا تھا۔
اس تمام صورتحال پر ایکس نے بھی پہلی مرتبہ ردعمل کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ پاکستانی حکومت کے تحفظات کو سمجھیں گے اور ان کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔

شیئر: