Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فرانس کی مغربی کنارے کے آبادکاروں کے خلاف نئی پابندیوں کی دھمکی

اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نور شمس کیمپ پر چھاپہ مارا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس نے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد میں ملوث اسرائیلی آبادکاروں پر پابندیاں بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر ایمانوئل میکخواں کے دفتر نے کہا کہ انہوں نے اُردن کے شاہ عبداللہ دوم سے مقبوضہ مغربی کنارے کی صورتحال پر بات چیت کی۔
میکخواں کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے مغربی کنارے میں آبادکاری کے بارے میں حالیہ اسرائیلی اعلانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔
سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے مقبوضہ علاقوں میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
فلسطینی حکام کے مطابق سات اکتوبر سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں یا آبادکاروں کے ہاتھوں کم از کم 488 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
فروری میں 28 ’انتہا پسند اسرائیلی آبادکاروں‘ پر فرانس میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔
گزشتہ ہفتے یورپی یونین نے مغربی کنارے اور یروشلم میں فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے الزام میں چار اسرائیلی آبادکاروں اور دو آبادکار تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
آبادکاری کے نگراں ادارے پیس ناؤ کے مطابق رواں برس کے آغاز سے اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے کے تقریباً 1100 ہیکٹر (2720 ایکڑ) کو ’سرکاری اراضی‘ قرار دیا ہے۔
تقریباً چار لاکھ 90 ہزار اسرائیلی آباد کار اب مغربی کنارے میں 30 لاکھ فلسطینیوں کے ساتھ مقیم ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ میکخواں اور شاہ عبداللہ دوم نے ’غزہ میں تباہ کن انسانی صورت حال‘ پر بھی بات چیت کی اور ’رفح پر اسرائیلی حملے سے متعلق انتہائی تشویش کا اظہار کیا، جہاں 15 لاکھ سے زیادہ لوگ پناہ کی تلاش میں ہیں اور رفح میں آپریشن کی مخالفت کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دونوں رہنماؤں نے فوری اور پائیدار جنگ بندی کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ فوری امداد کی بڑے پیمانے پر فراہمی کی اجازت اور شہری آبادی کو تحفظ دیا جا سکے۔‘
فرانسیسی صدر نے کہا کہ حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی بھی ترجیح ہے۔

شیئر: