Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رفح میں زمینی کارروائی پر تشویش، اسرائیل کو بموں کی ترسیل روک دی: امریکی حکام

امریکہ نے گزشتہ ہفتے اسرائیل کو بموں کی ترسیل روکنے کو فیصلہ کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ غزہ کے شہر رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے کے پیش نظر واشنگٹن نے تل ابیب کو بموں کی ترسیل روک دی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک عہدیدار نے بتایا کہ امریکہ نے 2000 پونڈ کے 1800 بم اور 500 پونڈ کے 1700 بموں کی کھیپ اسرائیل کو بھجوانا تھی۔
بائیڈن انتظامیہ نے اپریل میں اسرائیل کو عسکری امداد کی ترسیل کا جائزہ لینا شروع کیا تھا جب وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت رفح میں زمینی کارروائی کرنے کے قریب تھی باوجود اس کے کہ وائٹ ہاؤس کئی ماہ سے اس اقدام کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل کو بموں کی کھیپ روکنے کا فیصلہ گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا اور مستقبل میں بھیجنے کے حوالے سے فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
امریکی محکمہ خارجہ اپنے طور پر بھی غور کر رہا ہے کہ کیا ’جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک میونیشن‘ کٹس کی اسرائیل کو منتقلی کی منظوری دی جائے۔
دوسری جانب بدھ کی صبح اسرائیل نے غزہ شہر پر فضائی حملہ کیا ہے جس میں کم از کم سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے ایک اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا جس میں ایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ غزہ میں دیگر علاقوں بالخصوص رفح کے ارد گرد بھی فضائی حملے کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ پیر کو حماس نے جنگ بندی کی تجاویز قبول کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد غزہ کی عوام میں جنگ کے خاتمے کے حوالے سے ایک امید پیدا ہوئی تھی تاہم کچھ گھنٹوں بعد ہی اسرائیل نے تجاویز مسترد کر دی تھیں۔
اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ معاہدے پر بات چیت کے لیے نئی ٹیم بھیج رہا ہے۔ منگل کو اسرائیلی ٹینک رفح میں داخل ہوئے جس سے فوری جنگ بندی کی امید ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گئی ہے۔
رفح میں پناہ لیے ہوئے فلسطینیوں نے اپنا سامان باندھنا شروع کر دیا ہے اور ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کی تیاری کر رہے ہیں۔
اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ میں بھی شدید غصہ دیکھا گیا اور ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلیوں نے مظاہرے میں شرکت کی۔

شیئر: