Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا: اُتر پردیش میں مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے 121 ہلاکتیں، مقدمہ درج

انڈیا کی ریاست اترپردیش میں ایک مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ مچنے سے ہلاکتوں کی تعداد 121 ہو گئی ہے جبکہ واقعے کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اترپردیش پولیس نے بدھ کو سکندر راؤ پولیس سٹیشن میں مقدمہ درج کیا ہے تاہم ’بھولے بابا‘ جن کا یہ اجتماع تھا، کا نام ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا گیا۔
بھگڈر کا یہ واقعہ منگل کو ریاست کے ضلع ہاتھ رس کے گاؤں مغل گڑھی میں ’ستسنگ‘ نامی مذہبی اجتماع  کے دوران پیش آیا۔
اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو ہاتھ رس کا دورہ کیا جہاں یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا۔ اس سے قبل ریاستی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو دو لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟

ہاتھ رس کے رہائشیوں نے بتایا کہ بابا نارائن ہری جنہیں ساکر وشوا ہری بھولے بابا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے ستسنگ نامی مذہبی اجتماع کے انتظامات کرنے کے لیے چھ منتظمین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
ایک عینی شاہد گوپال کمار نے واقعے کی تفصیلات کچھ یوں بتائیں کہ’اجتماع تقریباً دوپہر دو بجے ختم ہوا۔ جیسے ہی بابا کی گاڑی شاہراہ پر پہنچی، سینکڑوں عقیدت مند ان کے قدموں کی دھول اور ان کا آشیرواد لینے کے لیے ان کی گاڑی کی جانب لپکے۔‘
عینی شاہد نے بتایا کہ ’ایک بڑا ہجوم ہائی وے کی جانب دوڑ پڑا اور ان میں سے بہت سے افراد اوپر نہیں چڑھ سکے اور پھسل گئے۔ ہائی وے کی طرف دوڑنے والے دیگر افراد نے اُن کی پرواہ نہیں کی اور بابا کی گاڑی کا پیچھا کرنے کی کوشش میں انہیں اپنے پیروں تلے کُچل دیا۔‘
 

ریاستی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین کو دو لاکھ روپے دیے جائیں گے (فوٹو: انڈین میڈیا)

عینی شاہد کے مطابق ’اس کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور جو لوگ کھڑے نہ ہو سکے وہ ہلاک ہو گئے جن میں بہت سی خواتین شامل تھیں۔‘
اجتماع میں شریک ارمیلا دیوی نے کہا کہ بابا نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ اجتماع میں شریک افراد کی تعداد چار لاکھ 40 ہزار تک پہنچ گئی ہے اور لوگوں کو گھر واپسی کے وقت محتاط رہنا چاہیے۔ ہائی وے کی طرف جانے کا صرف ایک ہی راستہ تھا۔ جو گِرے وہ اُٹھ نہ سکے۔ وہ بابا کا آشیرواد لینے کے لیے ہائی وے کی طرف دوڑتے ہوئے ہجوم کے پیروں تلے کُچلے گئے۔‘
مقامی افراد نے بتایا کہ آرگنائزنگ کمیٹی نے کسانوں سے کرائے پر جگہ لی تھی اور اس اجتماع کی تیاریاں 10 دن پہلے شروع ہو گئی تھیں۔
گوپال کمار نے مزید بتایا کہ ’پولیس، فائر ٹینڈر اور ایک ایمبولینس کو جائے وقوع پر تعینات کیا گیا تھا لیکن جب ست سنگ شروع ہوا تو بھیڑ بڑھ گئی۔‘

شیئر: