Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاست کسی کو قتل کرنے کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی: احسن اقبال

تحریک لبیک پاکستان کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ کے خلاف لاہور میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو کافی عرصے سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور ان کے قتل کے فتوے دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
پیر کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر احسن اقبال کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ریاست کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ قتل کے فتوے جاری کیے جائیں۔
’شرانگیزی پھیلانے والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔ اگر ایسی باتوں کی اجازت دی گئی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا۔ ریاست ایسی شرانگیزی کی اجازت نہیں دے گی۔‘
دوسری طرف چیف جسٹس کو دھمکی دینے پر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ کے خلاف لاہور میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدمے میں دہشت گردی، مذہبی منافرت اور فساد پھیلانے اور عدلیہ کو پر دباؤ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر برائے پلاننگ کمیشن احسن اقبال نے کہا کہ ’چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ عدلیہ کے سربراہ ہیں اور ریاستی ستون کے سربراہ کے خلاف کسی کا برملا یہ اعلان کرنا کہ جو اس کا سر قلم کرے میں اسے ایک کروڑ کا انعام دوں گا یہ آئین سے اور دین سے کھلی بغاوت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ وہ طبقہ ہے جنہیں 2017 اور 2018 میں سیاسی ایجنڈے کے تحت کھڑا کیا گیا تھا، اس وقت بھی ہم نے کہا تھا کہ ہم سب مسلمان ہیں اور کسی بھی مسلمان کے ایمان کی بنیاد عقیدہ ختم نبوت ہے، کسی مسلمان کو کسی جماعت سے اپنے عقیدے کے لیے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ ’سب کو پتا ہے کہ جیف جسٹس کو کیوں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور یہ ایک نئی شرارت ہے عدلیہ میں ایک ایسی آواز کو خاموش کرنے کی جو حق اور سچ کی روایت کو قائم رکھے ہوئے ہے۔ ملک میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘
احسن اقبال نے کہا کہ ’کہا گیا کہ جو اس کا سر قلم کرے گا اس کو ایک کروڑ انعام دیا جائے گا۔ کسی گروہ کو اجازت نہیں کہ کسی کے قتل کے فتوے جاری کرے۔ چیف جسٹس کو قتل کی دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہیں۔‘
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ’سپریم کورٹ اس معاملے میں وضاحت کر چکی ہے مگر جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈابدستور جاری ہے، ہم کابینہ کی جانب سے سب کو بتانا چاہتے ہیں کہ ریاست کسی کو قتل کے فتوے جاری کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘

خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں مذہب کے نام پر خون خرابے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ (فوٹو سکرین گریب)

انہوں نے کہا کہ ’اگر خدا نخواستہ ریاست نے یہ کھلی چھوٹ دی تو ریاست کا شیرازہ بکھر جائے گا، سوشل میڈیا میں عوام کو قتل پر اکسانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور انتہا پسندانہ پوسٹس سوشل میڈیا پر لگائی جا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ریاست میں سسٹم ہوتا ہے، بے بنیاد الزام نہیں لگا سکتے، قانون میں یہ موجود ہے کہ اگر ایک الزام بے بنیاد لگایا ہے تو اس کی وہی سزا ہے جو اس الزام کے مرتکب فرد کو دی جاتی ہے، یہ بغیر کسی ابہام کے جو سازش کئی سالوں سے چیف جسٹس کے خلاف چل رہی ہے اور عدلیہ آئینی معاملات پر فیصلے دے رہی ہے تو اس میں دھمکی دینے کی کوشش کو ناکام بنایا جائے گا، ملک میں آئین کی حکمرانی اور انصاف کا بول بالا ہونا چاہیے۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’کسی گروہ کی مذہب، سیاست یا ذاتی مفادات کے نام پر ڈکٹیشن ریاست قبول نہیں کرے گی، ریاست قانون کے مطابق اس قسم کے غیر قانونی اقدامات، اس قسم کے فتوؤں کا جواب دے گی۔‘

شیئر: